Maktaba Wahhabi

805 - 868
سلطان صلح پر آمادہ ہو گیا۔ سرویا کی آزادی کو سلطان نے تسلیم کر لیا وہاں کے بادشاہ جارج کو بادشاہ مان کر اپنے حقوق شہنشاہی اس پر سے اٹھا لیے ولیشیا کا صوبہ ہنگری کو دے دیا اور ساٹھ ہزار ڈاکٹ زرفدیہ بھیج کر محمد چلپی کو قید سے آزاد کرایا۔ یہ عہد نامہ ہنگری اور ترکی دونوں زبانوں میں لکھا گیا۔ سلطان مراد خان ثانی اور لیڈ سلاس بادشاہ ہنگری کے اس پر دستخط ہوئے اور دونوں بادشاہوں نے قسمیں کھائیں کہ اس عہد نامہ کی پابندی کو احکام مذہبی کی طرح ضروری سمجھیں گے۔ وریا ڈینوب اس عہد نامہ کے بموجب سلطان کی عملداری کی حد قرار دیا گیا۔ اس طرح ۱۲ جولائی ۱۴۴۴ء مطابق ۸۴۸ھ کو دس برس کے لیے سلطان مراد خان ثانی اور عیسائیوں کے درمیان صلح قرار پا گئی۔ اس صلح نامہ کی تکمیل سے فارغ ہوتے ہی سلطان مراد خان نے یہ سمجھ کر کہ اب دس سال کے لیے امن و امان قائم رہے گا، نیز اپنے بیٹے کی وفات کے سبب افسردہ خاطر ہو کر سلطنت کو چھوڑ دینے پر آمادہ ہو گیا۔ چنانچہ اس نے اپنے دوسرے بیٹے محمد خان کو ایڈریا نوپل میں تخت نشین کیا۔ محمد خان چونکہ بہت ہی نو عمر تھا، اس لیے تجربہ کار اور بہادر وزیروں اور سپہ سالاروں کو اس کا مشیر بنایا اور خود ایشیائے کوچک میں جا کر درویشوں اور زاہدوں کی مجلس میں شریک ہوا اور گوشہ نشینی کی زندگی بسر کرنے لگا۔ سلطان مراد خان ثانی کی تخت سلطنت سے دست برداری اور ایک نو عمر شہزادے محمد خان کی تخت نشینی کا حال سن کر عیسائیوں کے دہان حرص میں پھر پانی بھر آیا اور انہوں نے اس موقع کو بہت مناسب سمجھ کر عہد شکنی پر آمادگی ظاہر کی اور ارادہ کیا کہ ترکوں کی نسلوں کو اس وقت یورپ سے نسیت و نابود کر دیا جائے۔ ہنگری کا بادشاہ لیڈ سلاس جس نے ابھی چند روز ہوئے قسم کھائی تھی اور عہد نامہ پر دستخط کر کے اس بات کا اقرار کیا تھا کہ اس کی پابندی مذہبی احکام کی طرح کروں گا۔ عہد شکنی میں متامل تھا، لیکن پوپ اور اس کے نائب کارڈنل جولین نے اس کو یقین دلا کر کہ مسلمانوں کے ساتھ عہد و پیمان کا نباہنا گناہ ہے اور عہد شکنی موجب ثواب ہو گی اس کو آمادہ کر لیا۔ ادھر ہنی داس سپہ سالار ہنگری بھی اس قدر جلد عہد نامہ کے توڑنے کو موجب رسوائی سمجھتا تھا۔ لیکن اس کو دربار ہنگری کی طرف سے لالچ دیا گیا کہ بلگیریا کو فتح کر کے تم کو وہاں کا بادشاہ بنا دیا جائے گا۔ چنانچہ وہ بھی رضا مند ہو گیا۔ ابھی صلح نامہ کو لکھے ہوئے ایک مہینہ بھی نہیں ہوا تھا کہ اس کے توڑنے پر عیسائی متفق ہو گئے۔ سرویا سے ترک سپاہی عہد نامہ کی شرائط کے موافق جا رہے تھے اور سرویا کا تمام علاقہ ترکی سپاہ سے خالی ہو رہا تھا۔ اس تخلیہ کا چند روز انتظار کیا گیا اور عہد نامہ کی تحریر سے پورے پچاس دن کے بعد یکم ستمبر ۱۴۴۴ھ مطابق ۸۴۸ھ کو ہنگری کی فوجوں نے بڑھ کر بے خبر ترکی سرحدی چوکیوں کی فوج پر حملہ کیا اور بلگیریا کے راستے بحرا سود کے کنارے پہنچ کر وہاں
Flag Counter