سے تیس ہزار ڈاکٹ سالانہ بطور خراج اور کئی اہم مقامات لے کر صلح کر لی اور دوبارہ قسطنطنیہ کا محاصرہ نہیں کیا۔ اس کے بعد سلطان مراد خان اپنی سلطنت کے اندرونی انتظام اور فلاح و بہود رعایا کے کاموں میں مصروف ہوا اور کسی عیسائی یا غیر عیسائی ریاست کو مطلق نہیں چھیڑا۔ ہاں اپنے عہد ناموں کی پابندی ان سے ضرور کراتا رہا۔
۸۳۱ھ میں سرویا کا بادشاہ اسٹیفن جو سلطنت عثمانیہ کا باج گزار اور وفادار تھا فوت ہوا اس کی جگہ جارج پر نیک وچ تخت نشین ہوا۔ سرویہ کا یہ نیا بادشاہ جارج چونکہ اپنے پیش رو کی طرح مآل اندیش و سنجیدہ مزاج نہ تھا اس لیے قیصر قسطنطنیہ کو اس طرف ریشہ دوانیوں کا موقع مل گیا اور وہ اندر ہی اندر جارج اور ہنگری والوں کو سلطان مراد خان کے خلاف برانگیختہ کرنے میں مصروف رہا۔ ہنگری والے بھی اب چونکہ نکوپولس کی شکست کے تلخ تجربہ کو بھول چکے تھے، لہٰذا وہ بھی عثمانی سلطنت کے خلاف تیاریاں کرنے لگے اور کئی سال تک ان تیاریوں کے سلسلے کو جاری رکھا۔ سلطان مراد خان ثانی نے ۸۳۴ھ میں جزیرہ زانٹی اور یونان کا جنوبی حصہ اور سالونیکا کا علاقہ فتح کر کے وینس والوں کو شکست فاش دی اور وینس کی ریاست نے نہایت ذلیل شرطوں پر دب کر سلطان سے صلح کر لی۔ وینس چونکہ بادشاہ قسطنطنیہ کا طرف دار تھا، اس لیے شاہ قسطنطنیہ کو اور بھی زیادہ ملال ہوا اور وہ اپنے سازشی کاموں میں پہلے سے دگنی توجہ کے ساتھ مصروف ہو گیا۔ ادھر سلطان مراد نے بتدریج اپنے مقبوضات کو یورپ میں ترقی دینی شروع کی۔ البانیا اور بوسنیا والوں نے بھی سرویا اور ہنگری کی طرح سلطان کے خلاف عیسائیوں کی سازش میں شرکت اختیار کی۔ سرویا اور رومانیا کے شمال میں صوبہ ٹرانسلونیا کے عیسائیوں نے ۸۴۲ھ میں علم مخالفت بلند کیا تو سلطان نے اس طرف حملہ آور ہو کر ستر ہزار عیسائیوں کو میدان جنگ میں قید کیا اور اپنی قوت و سطوت کی دھاک بٹھا کر وہاں سے واپس ہوا، انہی دنوں ہنگری میں لیڈ سلاس تخت نشین ہوا۔ وہ ترکوں کا سخت مخالف اور دشمن تھا اس کے تخت نشین ہونے سے عیسائیوں کی سازش کو بہت تقویت پہنچی۔ انہی ایام میں مغربی یورپ کی بعض لڑائیوں میں شریک رہنے اور تجربہ حاصل کرنے کے بعد جان ہنی ڈیز یا جان ہنی داس ایک شخص جو شاہ سجمنڈ کا جائز بیٹا تھا ہنگری کی طرف واپس آیا۔ اس کا باپ سجمنڈ تھا اور اس کی ماں الزبتھ مارسی نامی ایک حسین اور فاحشہ عورت تھی۔ ہنی داس نے ہنگری میں آکر فوراً سپہ سالاری کا منصب حاصل کر لیا اور ترکوں کے خلاف فوجیں لے کر اٹھ کھڑا ہوا۔ اس نے صوبہ ٹرانسلونیا سے ترکوں کو خارج کر دیا۔ ترکی جرنیل مزید بیگ جو اس نواح میں عامل و منتظم تھا مع اپنے بیٹے کے مارا گیا اور بیس ہزار ترکی فوج میدان میں کھیت رہی۔ جو ترک زندہ قید ہوئے تھے ان کے ساتھ ہنی داس نے یہ سلوک کیا کہ جب اس
|