عین وقت پر قسطنطنیہ سے محاصرہ اٹھا کر ایشیائے کوچک کی طرف تیمور کے مقابلہ کو روانہ ہو گیا۔
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ سلطان محمد خان جب فوت ہوا ہے تو اس نے چار بیٹے چھوڑے تھے۔ جن میں دو تو بہت ہی کم عمر اور چھوٹے بچے تھے اور دو نوجوان کہے جا سکتے تھے جن میں ایک سب سے بڑا مراد خان ثانی تھا جس کی ۱۸ سال کی عمر اور دوسرا مصطفٰے نامی تھا جس کی عمر باپ کی وفات کے وقت پندرہ سال تھی۔ مراد خان ثانی نے تخت نشین ہو کر اپنے دونوں چھوٹے بھائیوں کو تو بروصہ میں پرورش پانے کے لیے بھیج دیا تھا جہاں ان کے لیے تعلیم و تربیت اور راحت و آرام کا ہر ایک سامان موجود کر دیا تھا اور تیسرے بھائی مصطفٰے کو جو مراد ثانی سے تین سال عمر میں چھوٹا تھا ایشیائے کوچک میں بطور عامل یا بطور سپہ سالار عزت کے ساتھ مامور کیا تھا۔ مراد ثانی جب اپنے فرضی چچا مصطفٰے کے فتنے کو فرو کر چکا اور مصطفیٰ ایڈریا نوپل میں پھانسی پا چکا تو قیصر پلیولوگس نے اس دوسرے مصطفٰے پر ڈورے ڈالنے شروع کیے اور اپنے جاسوسوں اور لائق سفیروں کے ذریعہ مراد ثانی کے بھائی مصطفٰے کو مسلسل یہ توقع دلاتا رہا کہ میں تم کو زیادہ مستحق سلطنت سمجھتا ہوں اور اگر تم سلطنت کے مدعی بن کر کھڑے ہو جاؤ تو تمہاری ہر ایک قسم کی امداد کو موجود ہوں ۔ ادھر اس نے ایشیائے کوچک کے سلجوقی سرداروں کو جو اب تک قونیہ اور دوسرے شہروں میں سلطنت عثمانیہ جاگیر داروں کی حیثیت سے موجود اور خاندان سلطنت سے رشتہ داریاں بھی رکھتے تھے مراد ثانی کے خلاف اور مصطفٰے خان برادر مراد خان کی اعانت پر آمادہ کرنے کی خفیہ تدبیریں جاری کر دی تھیں ۔ آخر وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوا۔
مصطفٰے خان نے سلجوقی امیروں کی امداد سے خروج کر کے علم بغاوت بلند کیا اور ٹھیک اس وقت جب کہ ادھر مراد خان قسطنطینہ کو فتح کرنے والا تھا مصطفیٰ خان نے ایشیائے کوچک کے بہت سے شہروں اور ضروری مقاموں پر قبضہ کر کے بروصہ کے حاکم کا بروصہ میں محاصرہ کر لیا۔ یہ خبر سن کر کہ ایشیائے کوچک کی فوج باغی ہو کر مصطفیٰ کے ساتھ شامل ہو گئی ہے اور ایشیائے کوچک قبضہ سے نکلا جاتا ہے مراد ثانی سراسیمہ ہو گیا اور فوراً محاصرہ اٹھا کر اور مصطفٰے کا تدارک ضروری سمجھ کر ایشیائے کوچک کی طرف روانہ ہوا۔ مراد خان ثانی کے ایشیائے کوچک میں پہنچتے ہی فوج کے اکثر سپاہی مصطفٰے خان کا ساتھ چھوڑ چھوڑ کر مراد خان کے پاس چلے آئے مراد خان کی فوج نے مصطفٰے خان کو شکست دے کر قتل کر دیا اور اس طرح بہت جلد ایشیائے کوچک کا فتنہ قابو میں آ گیا۔ اس کے بعد قریباً ایک سال تک مراد خان نے ایشیائے کوچک میں مقیم رہ کر وہاں کے تمام سرکش امراء کو قرار واقعی سزائیں دے کر اپنی حکومت و سلطنت کو مضبوط بنایا۔ ۸۲۸ھ میں سلطان مراد خان ثانی ایشیائے کوچک سے یورپ کی طرف آیا تو قیصر قسطنطنیہ
|