طرف چلا راستے میں یہ معلوم کر کے کہ ابوعبداللہ محمد کا غرناطہ پر قبضہ مکمل ہو چکا ہے وادی آش میں ٹھہر گیا۔ اہل مالقہ نے عیسائیوں کے حملوں کو بڑی پامردی اور بہادری کے ساتھ روکا ساتھ ہی شاہ مراقش، شاہ تونس، شاہ مصر اور سلطان ترکی کو لکھا کہ اس وقت ہماری مدد کرو اور عیسائیوں کے پنجے سے چھڑاؤ۔ مگر کسی نے بھی ان کی مدد کے لیے کوئی فوج نہ بھیجی۔ ((ومالھم فی الارض من و لی ولا نصیر)) ہر طرف سے مایوس ہو کر ماہ شعبان ۸۹۲ھ میں مالقہ فرڈی نند کے حوالہ کر دیا۔ اہل مالقہ نے جب اپنی نااتفاقیوں اور خانہ جنگیوں کی پاداش میں ہر طرف سے مایوس ہو کر فرڈی نند سے صلح و امن کی درخواست کی تو اس نے کہلا بھیجا کہ اب تمہارے پاس سامان رسد ختم ہو گیا ہے۔ نیز تم ہر طرف سے مایوس ہو چکے ہو لہٰذا بلا شرط شہر کی کنجیاں ہمارے پاس بھیج دو اور ہمارے رحم و کرم کے امید وار ہو۔ جب فرڈی نند مالقہ پر قابض ہوا تو اس نے حکم دیا کہ ہر ایک مسلمان کو قید کر لو اور ان کے تمام اموال و جائداد ضبط کر لیے جائیں ۔ چنانچہ پندرہ ہزار مسلمانوں کو تو عیسائیوں نے غلام بنایا باقی تمام باشندگان مالقہ کو بے سروسامانی کے عالم میں وہاں سے نکال کر جلا وطن کر دیا۔ ان میں بہت سے فاقہ اور بے سرو سامانی کے سبب ہلاک ہو گئے۔ بعض ساحل افریقہ تک پہنچے اور وہیں آباد ہوئے۔ مالقہ کے بعد فرڈی نند نے اس کے تمام نواحی شہروں اور قلعوں کو فتح کر کے وہاں کی تمام مسلم آبادی کو مقتول و جلا وطن کیا۔ اس کے بعد اس نے یکے بعد دیگرے ایک ایک شہر اور ایک ایک قلعہ کو فتح کرنا اور وہاں سے مسلمانوں کا نام و نشان مٹانا شروع کیا۔ وادی آش میں پہنچ کر جہاں سلطان زغل مقیم تھا کوشش کی کہ کسی طرح زغل میرا شریک ہو جائے۔ ابوعبداللہ محمد جو غرناطہ پر قابض ہو کر اب فرڈی نند کی پیش قدمی کو ناپسند کرتا اور غرناطہ اور اس کے نواحی رقبہ کو اپنے تخت حکومت میں رکھنا چاہتا تھا۔ اہل غرناطہ کی پامردی سے مقابلہ پر آنے اور عیسائیوں سے جنگ کرنے پر آمادہ ہو گیا تھا۔ اس حالت میں فرڈی نند نے زغل کو اپنا دوست بنانے اور غرناطہ کی حکومت دوبارہ دلوانے کا سبز باغ دکھایا اور زغل مجبوراً یا حقیقتاً اپنے رقیب ابوعبداللہ محمد کی تباہی دیکھنے کے شوق میں وادی آش فرڈی نند کے سپرد کر کے اس کے ساتھ ہو لیا۔ غرض کہ اس عیسائی بادشاہ نے آخر وقت تک مسلمانوں کی تباہی میں مسلمانوں سے ہی امداد لینی ضروری سمجھی۔ زغل کے شریک ہونے سے فرڈی نند کا المیریہ پر بآسانی قبضہ ہو گیا۔ المیریہ اور وادی آش پر قبضہ ہونا گویا اندلس سے مسلمانوں کی حکومت کا نام و نشان گم ہونا تھا۔ اب صرف شہر غرناطہ اور اس کے مختصر مضافات ہی مسلمانوں کے قبضے میں رہ گئے۔ فرڈی نند نے ماہ صفر ۸۹۵ھ میں وادی آش اور المیریہ پر قبضہ کر کے سلطان زغل کو اپنے ہمراہ لیا تھا۔ اس وقت سلطان ابوعبداللہ قصر الحمراء میں اپنے چچا زغل کی اس بد انجامی کا حال سن کر
|