Maktaba Wahhabi

585 - 868
جائیں گے میں ان کو ہرگز کسی قسم کا نقصان نہ پہنچاؤں گا، مگر زغل کے قبضے میں جو ملک و شہر ہو گا وہ اس سے ضرور چھین لینے کی کوشش کروں گا۔ کیونکہ زغل سے مجھ کو کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ ابوعبداللہ محمد فرڈی نند سے رخصت ہو کر سیدھا مالقہ میں آیا اور یہاں کے لوگوں کو فرڈی نند کے عہد و مواثیق سے مطلع کر کے اپنی فرماں برداری کی درخواست کی مالقہ والوں نے یہ سمجھ کر کہ ہم ابوعبداللہ محمد کو اگر اپنا سلطان تسلیم کر لیں گے تو عیسائیوں کے حملوں سے محفوظ ہو جائیں گے۔ فوراً اس کو اپنا سلطان تسلیم کر لیا۔ اس کے بعد ابوعبداللہ محمد نے اپنے قبضہ کو وسیع کرنا شروع کیا۔ زغل نے اس بغاوت کے فرو کرنے کی کوشش کی مگر ان عیسائیوں نے جو ابھی تک اسلامی ملک میں آباد اور مقام بیزین میں سب سے زیادہ موجود تھے ابوعبداللہ کی حمایت و اعانت میں سب سے زیادہ حصہ لیا۔ آخر ایک نہایت اہم مقام لوشہ کو ابوعبداللہ نے اپنے چچا زغل سے طلب کیا کہ لوشہ کی حکومت مجھ کو سپرد کر دو تو میں آپ کے ساتھ مل کر فرڈی نند پر حملہ کروں گا۔ زغل نے اپنی رعایا کے اکثر افراد اور بعض سرداروں کو اس طرح متوجہ دیکھ کر لوشہ ابوعبداللہ کو دے دیا۔ ادھر ابوعبداللہ نے لوشہ پر قبضہ کیا۔ ادھر فرڈی نند نے مع فوج لوشہ کی طرف کوچ کیا۔ ابوعبداللہ نے فرڈی نند کا استقبال کیا اور لوشہ پر اس کا قبضہ کرا کر بماہ جمادی الثانی ۸۹۱ھ قلعہ البیرہ۔ مثلیں اور صخرہ کے محاصرہ کو روانہ ہوا۔ ان قلعوں پر بھی ابوعبداللہ محمد نے عیسائی افواج کی مدد سے قبضہ کر کے فرڈی نند کو دے دیا اور سلطنت غرناطہ کا ایک بڑا اہم اور قیمتی حصہ جس کا فتح کرنا فرڈی نند کے لیے بے حد دشوار تھا ابوعبداللہ محمد کی وجہ سے بآسانی قبضہ میں آ گیا۔ کیونکہ رعایا کے اکثر افراد ابوعبداللہ کو اپنا شہزادہ اور وارث تخت و تاج سمجھ کر اس کی مخالفت سے دست کش تھے اور عام طور پر مسلمانوں میں وہ جوش لڑائی کا پیدا ہی نہیں ہو سکتا تھا جو ایک عیسائی حملہ آور کے مقابلے میں پیدا ہونا لازمی تھا۔ اب ان اہم مقامات کے نکل جانے پر مسلمانوں کی آنکھیں کھلیں اور انہوں نے دیکھا کہ ابوعبداللہ محمد تو عیسائی بادشاہ کا ایجنٹ ہے اور اس نے شہروں اور قلعوں پر قبضہ کر کے ان کو بادشاہ قسطلہ کے سپرد کر دیا ہے مقام بینرین میں قیام کر کے اہل غرناطہ کو اپنی حمایت پر آمادہ کرنا چاہا۔ یہاں یہ ریشہ دوانیاں جاری تھیں ۔ ادھر اہل مالقہ نے سلطان زغل کی فرماں برداری کا ارادہ کر کے عیسائی حکومت کے تمام علامات کو مٹا دیا۔ فرڈی نند نے بماہ ربیع الثانی ۸۹۶ھ میں بذات خود ایک عظیم الشان فوج کے ساتھ مالقہ پر حملہ کیا اور جنگی جہاز بھی ساحل مالقہ پر روانہ کیے۔ فرڈی نند کے اس حملہ کی خبر سن کر سلطان زغل غرناطہ سے مالقہ کی طرف مع فوج روانہ ہوا۔ ادھر ۱۵ ماہ جمادی الاول ۸۹۲ھ کو ابوعبداللہ محمد نے موقع پا کر اور غرناطہ کو خالی دیکھ کر اس پر قبضہ کر لیا۔ زغل نے جب یہ سنا کہ غرناطہ پر ابوعبداللہ محمد قابض ہو چکا ہے تو وہ مالقہ کو فرڈی نند کے محاصرے میں چھوڑ کر خود غرناطہ کی
Flag Counter