Maktaba Wahhabi

587 - 868
خوش ہو رہا تھا کہ اس کے قبضے سے تمام ملک نکل گیا۔ ابوعبداللہ کو یقین تھا کہ غرناطہ میں اب تنہا میری ہی حکومت قائم رہے گی۔ اور فرڈی نند غرناطہ کے لینے کی جرائت ہرگز نہ کرے گا۔ لیکن فرڈی نند نے ابوعبداللہ کو لکھا کہ جس طرح تمہارے چچا زغل نے اپنا تمام مقبوضہ ملک مجھ کو سپرد کر دیا ہے تم بھی قصر حمراء اور غرناطہ میرے سپرد کر دو۔ اس تحریر کے آنے پر سلطان ابوعبداللہ نے باشندگان غرناطہ میں سے بااثر اشخاص کو جمع کر کے فرڈی نند کے خط کا مضمون سنایا اور کہا کہ زغل نے فرڈی نند کو غرناطہ کے لینے کی ترغیب دی ہے۔ اب ہمارے لیے دو ہی باتیں باقی ہیں یا تو غرناطہ اور قصر حمراء فرڈی نند کے سپرد کر دیں یا یہ کہ جنگ پر آمادہ ہو جائیں اہل غرناطہ ابوعبداللہ کی غداریوں اور نالائقیوں سے خوب واقف تھے اور جانتے تھے کہ اسی نے حکومت اسلامیہ کے برباد کرنے کے تمام سامان مہیا کیے ہیں ۔ مگر اس حالت میں وہ بجز اس کے اور کسی بات پر متفق نہیں ہو سکتے تھے کہ عیسائیوں سے جنگ کرنی چاہیے۔ چنانچہ سب نے جنگ کی رائے دی ابوعبداللہ کی دلی خواہش چاہے کچھ ہو مگر سب کو جنگ پر آمادہ دیکھ کر اس نے بھی اسی پر اپنی آمادگی ظاہر کی۔ یہاں یہ مشورے ہو رہے تھے۔ ادھر فرڈی نند شاہ قسطلہ اپنی عیسائی فوجوں کا ٹڈی دل لیے ہوئے آ پہنچا اور آتے ہی ماہ رجب ۸۹۵ھ میں غرناطہ کا محاصرہ کر لیا۔ ادھر شہر والوں نے مدافعت اور مقابلہ پر کمر ہمت چست باندھی لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا۔ عیسائیوں نے غرناطہ کے کئی نواحی قلعوں پر قبضہ کر لیا۔ مگر مسلمانوں نے قدم قدم پر اس بے جگری سے مقابلہ کیا کہ عیسائیوں کے دانت کھٹے کر دیئے اور ان قلعوں کو جن پر عیسائیوں نے قبضہ کر لیا تھا واپس لے لیا۔ فرڈی نند نے یہ حالت دیکھ کر مناسب سمجھا کہ غرناطہ کی فتح کو کسی دوسرے وقت پر ملتوی کیا جائے اور زیادہ ساز و سامان اور زیادہ سے زیادہ تازہ دم فوج لا کر محاصرہ کیا جائے۔ چنانچہ وہ محاصرہ اٹھا کر چلا گیا۔ سلطان ابوعبداللہ نے اس فرصت کو غنیمت سمجھا اور اہل غرناطہ کو لے کر اس علاقہ کی طرف بڑھا جو عیسائیوں کے قبضے میں آ چکا تھا۔ بعض قلعوں کو فتح کر کے وہاں کی عیسائی افواج کو تہ تیغ کیا اور مسلمانوں کی فوج وہاں مقرر کی۔ غرناطہ میں واپس آکر پھر جنگی تیاری کی اور فوج لے کر بشرات کی جانب روانہ ہوا۔ یہاں کے بعض قصبوں کو اپنے قبضے میں لایا۔ اور قلعہ اندرش کو فتح کر کے عیسائی جھنڈا وہاں سے اتار کر پھینکا اور اسلامی علم نصب کیا۔ علاقہ بشرات کے تمام باشندوں نے اطاعت قبول کی اور از سر نو اس ملک میں اسلامی حکومت جاری ہو۔ اتفاقاً بشرات کے کسی گاؤں میں ابوعبداللہ کا چچا زغل بھی مقیم تھا۔ اس نے ابوعبداللہ کو اس طرح کامیاب و فائز المرام دیکھ کر مقابلہ کی تیاری کی اور وہاں سے المیریہ میں جا کر عیسائیوں کو اپنے گرد جمع کیا اور ابوعبداللہ کے مقابلہ پر مستعد ہو کر فرڈی نند کو اطلاع دی کہ ابوعبداللہ اس قدر طاقتور ہو گیا ہے کہ اگر
Flag Counter