Maktaba Wahhabi

478 - 868
میں سرداروں نے بغاوت و سرکشی پر کمر باندھی اور رعب سلطنت خاک میں مل گیا۔ موسیٰ بن ذی النون گورنر شنت بریہ نے بغاوت اختیار کر کے طلیطلہ پر حملہ کیا کہ اس کو اپنے قبضے میں لائے۔ اہل طلیطلہ نے مقابلہ کر کے اس کو شکست دی۔ اس نے پھر حملہ کیا اور اس طرح ان کی زور آزمائی کا سلسلہ جاری ہوا۔ ادھر اسد بن حرث بن بدیع نے علم بغاوت بلند کر دیا۔ سلطان محمد نے شہزادہ منذر کو فوج دے کر موسیٰ بن ذی النون کی طرف بھیجا۔ منذر کئی شہروں اور قلعوں کو فتح کر کے قرطبہ میں واپس آگیا۔ غرض سلطان محمد کو بغاوتوں کے فرو کرنے اور فوجیں بھیجنے سے ایک روز بھی فرصت نہیں ملی۔ اسی نازک زمانہ میں عمر بن حفصون نامی ایک عیسائی نے خاص صوبہ اندلسیہ جزیرہ نمائے اندلس کے جنوبی و مشرقی علاقے کے پہاڑوں میں ذاکووں کی ایک جمعیت اپنے گرد فراہم کی۔ عمر بن حفصون گاتھک خاندان کے سربر آوردہ اشخاص میں سے تھا۔ اس لیے بڑی آسانی سے وہ عیسائیوں اور جرائم پیشہ لوگوں کو جمع کر سکا۔ نواح مالقہ میں پہاڑ کے ایک دشوار گزار مقام پر قلعہ بنا ہوا تھا اس قلعہ کو عمر بن حفصون نے اپنا قرار گاہ بنایا اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری کر دیا۔ ارد گرد کے شہروں اور قصبوں کے عاملوں نے بار بار اس پر چڑھائیاں کیں مگر ہر مرتبہ شکست یاب ہوئے۔ آخر ۲۶۷ھ میں دارالسلطنت قرطبہ سے ایک زبردست فوج اس کی سرکوبی کو روانہ ہوئی عمر بن حفصون نے براہ چالاکی اس فوج کی آمد پر درخواست صلح بھیجی اور اس بات کا وعدہ کیا کہ آئندہ لوٹ مار کرنے سے باز رہ کر علاقے میں امن و امان قائم رکھے گا، چنانچہ اسی شرط پر وہ پہاڑی قلعہ اس کے قبضہ میں چھوڑ دیا گیا اور امن و امان قائم ہو گیا۔ ۲۶۸ھ میں سلطان محمد نے شہزادہ منذر کو ایک زبردست فوج دے کر شمال کی جانب بھیجا کہ اس طرف کے عیسائی سرکشوں کو سزا دی جائے۔ شمالی ریاستوں اور باغیوں کی حالت جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے یہ تھی کہ جب کوئی زبردست فوج اس طرف جاتی تھی تو اظہار اطاعت کرنے لگتے تھے۔ جب یہ فوج واپس ہوئی پھر تمرد و سرکشی پر قائم ہو گئے۔ چنانچہ شہزادہ منذر نے اول سرقسطہ پہنچ کر وہاں کے باغیوں کو درست کیا پھر البہ و قلاع وغیرہ کا رخ کیا۔ اس کے بعد لریدہ کی بدنظمی کو دور کر کے وہاں اسمٰعیل بن موسیٰ کو ناظم مقرر کیا اور واپس چلا آیا۔ منذر کے واپس ہوتے ہی حاکم برشلونہ نے اسماعیل پر حملہ کیا۔ اسماعیل نے کمال مردانگی سے مقابلہ کر کے اہل برشلونہ کو شکست دے کر بھگا دیا۔ ۲۷۰ھ میں عمر بن حفصون نے پھر بغاوت اختیار کی اور پہلے سے زیادہ طاقت بہم پہنچا کر علاقہ مالکہ کے امن و امان کو برباد کر دیا قرطبہ ہاشم نے عبدلعزیز وزیر اعظم ایک فوج لے کر عمر بن حفصون کی
Flag Counter