Maktaba Wahhabi

477 - 868
میں حصہ لے چکا تھا اور سلطان محمد کی بے جا رعایت کے سبب نواح مریدہ میں ایک ذمہ داری کے عہدے پر مامور تھا، اعلان بغاوت کیا۔ سلطان محمد نے اس طرف فوج کشی کی۔ تین مہینے کی جنگ و پیکار کے بعد عبدالرحمن بن مروان نے سلطان محمد سے بغداد جانے کی اجازت چاہی اور اسی شرط پر اس لڑائی کا خاتمہ ہوا، مگر عبدالرحمن بن مروان نے بجائے اس کے کہ اپنے وعدے اور ارادے کے موافق بغداد کی جانب روانہ ہوتا۔ اندلس ہی میں رہ کر ایک نئے مذہب کی ایجاد کی اس مذہب میں عیسائیت اور اسلام کے اصولوں کو جمع کر کے ترتیب دیا گیا تھا۔ اس جدید مذہب میں بہت سے آوارہ مزاج مسلمان اور عیسائی شامل ہونے شروع ہوئے۔ چونکہ تمام ملک میں خود سری کی ہوا چل رہی تھی لہٰذا بہت سے واقع پسند لوگ بلا لحاظ مذہب بھی اس کے گرد آ آکر جمع ہونے شروع ہو گئے۔ اس طرح صوبہ جلیقیہ و صوبہ پرتگالی کی حدود میں ایک خطرناک لشکر حکومت وقت کے خلاف عبدالرحمن بن مروان کی سرداری میں فراہم ہو گیا۔ سلطان محمد نے اس خطرہ سے آگاہ ہو کر اپنے وزیر ہاشم بن عبدالعزیز کو ایک فوج دے کر اس طرف روانہ کیا۔ عبدالرحمن نے ہاشم کو دھوکا دیا اور اس کے سامنے سے فرار ہوتا ہوا اپنے تعاقب میں ایسی جگہ ہاشم کو لے گیا جہاں کمین گاہ میں فوج چھپی ہوئی بیٹھی تھی۔ اس فوج نے چاروں طرف سے یکایک حملہ آور ہو کر ہاشم کی تمام فوج کو کاٹ ڈالا اور ہاشم گرفتار کر لیا گیا۔ اس سے پہلے عبدالرحمن بن مروان نے الفانسو حاکم السیٹریاس سے خط و کتابت کر کے دوستی و محبت کا عہد نامہ لکھدیا تھا۔ اب اندلس کے وزیر اعظم کو گرفتار کر کے اس نے اپنے دوست الفانسو کے پاس بھیج دیا تھا، تاکہ اس کو عبدالرحمن کی طاقت و قوت کا اندازہ ہو سکے اور محبت و دوستی کے تعلقات استوار ہو جائیں ۔ سلطان محمد کو جب اپنے وزیر کے گرفتار ہونے کا حال معلوم ہوا تو اس نے عبدالرحمن بن مروان کو ہاشم کی رہائی کی نسبت لکھا۔ ابن مروان نے ایک لاکھ دینار فدیہ طلب کیا۔ چند مہینے تک ہاشم قید میں رہا اور عبدالرحمن بن مروان و سلطان محمد کے درمیان خط و کتابت ہوتی رہی۔ آخر سلطان محمد نے اس بات کو منظور کر لیا کہ عبدالرحمن شہر بطلیوس اور اس کے نواحی علاقے پر قابض و متصرف رہے اور اس پر کوئی خراج بھی عاید نہ کیا جائے۔ ساتھ ہی زرفدیہ ادا کر کے ہاشم کو چھڑایا جائے، چنانچہ ہاشم جب چھوٹ کر آیا تو اس نے دیکھا کہ اس کا حریف جس نے اس کو قید کر لیا تھا ایک نہایت مضبوط مقام پر خود مختار حاکم ہو گیا ہے اور باج و خراج سے بھی بالکل آزاد ہے ابن خلدون کا بیان ہے کہ وزیر ہاشم کی رہائی ڈھائی برس کے بعد ۲۶۵ھ میں ہوئی تھی۔ غرض عبدالرحمن بن مروان جو ایک معمولی باغی سردار تھا۔ اب اپنے آپ کو سلطان محمد کا ہمسر سمجھنے لگا۔ اس نے ریاست ایسٹریاس سے اپنے تعلقات دوستی کو خوب بڑھایا یہ رنگ دیکھ کر ملک کے ہر حصے
Flag Counter