مع دیبس بغداد میں داخل ہوا، دربار خلافت میں دیبس کو پیش کر کے عفو تقصیر کی سفارش کی، خلیفہ نے دیبس کی خطا معاف کر دی، سلطان محمود نے بغداد کی شحنگی پر بہروز کو مامور کیا اور عماد الدین زنگی کو موصل کی گورنری پر مامور کر کے بھیج دیا۔ جمادی الثانی ۵۲۳ھ میں سلطان محمود بغداد سے ہمدان کی جانب روانہ ہوا، دیبس کو موقع مل گیا اس نے بغداد سے روانہ ہو کر حلہ پر قبضہ کر لیا اور خلیفہ کی مخالفت و بغاوت کا علم بلند کیا، خلیفہ نے اس کے مقابلہ کو فوج روانہ کی، ابھی مقابلہ جاری تھا کہ ذی قعدہ ۵۲۳ھ کو سلطان محمود بھی دیبس کی سرکشی کا حال سن کر بغداد پہنچ گیا، دیبس حلہ چھوڑ کر بصرہ کی طرف روانہ ہوا، بصرہ کو خوب لوٹ کر پہاڑوں میں جا چھپا، اور سلطان محمود ہمدان واپس چلا گیا۔ ۵۲۵ھ میں شوال کے مہینے میں سلطان نے انتقال کیا، اس کی جگہ اس کا بیٹا داؤد تخت نشین ہوا، بلاد جبل و آذربائیجان میں اس کے نام کا خطبہ پڑھا گیا۔
ماہ ذی قعدہ ۵۲۵ھ میں داؤد نے ہمدان سے زنجان کی جانب کوچ کیا، اسی اثناء میں خبر سنی کہ سلطان مسعود نے جرجان سے آکر تبریز پر قبضہ کر لیا ہے، داؤد نے فوراً تبریز کی جانب کوچ کیا اور محرم ۵۲۶ھ میں تبریز کا محاصرہ کر لیا، چچا بھتیجے میں لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہوا، آخر دونوں میں مصالحت ہوگئی، داؤد تبریز سے ہمدان چلا آیا۔ مسعود نے تبریز سے نکل کر لشکر فراہم کرنا شروع کیا اور جب عظیم الشان لشکر فراہم ہو گیا تو خلیفہ مستر شد کے پاس بغداد میں پیغام بھیجا کہ میرے نام کا خطبہ پڑھوایا جائے، خلیفہ نے جواب دیا کہ فی الحال خطبہ میں سلطان سنجر کا نام لیا جاتا ہے، تمہارا اور داؤد دونوں کا نام فی الحال نہیں لیا جائے گا۔ اسی عرصہ میں سلجوق شاہ ابن سلطان محمد نے فوج فراہم کر کے بغداد میں آکر قیام کیا، خلیفہ نے اس کے ساتھ عزت کا برتاؤ کیا۔ ادھر سلطان مسعود نے عمادالدین زنگی والی موصل کو اپنا ہمدرد و معاون بنا کر اس سے مدد طلب کی، عمادالدین زنگی سلطان مسعود کے پاس پہنچا، سلطان مسعود اور عمادالدین زنگی دونوں بغداد کی طرف روانہ ہوئے اور مقام عباسیہ میں قیام کیا، سلجوق شاہ نے مقابلہ کی تیاری کی اور قراجا ساقی کو مقابلہ پر روانہ کیا، ادھر سے عمادالدین زنگی مقابلہ پر آیا، ایک خونریز جنگ کے بعد زنگی کے لشکر کو شکست ہوئی، عمادالدین زنگی شکست کھا کر تکریت کی طرف گیا، تکریت میں ان دنوں نجم الدین ایوب (پدر سلطان صلاح الدین) حاکم تھا، اس نے عمادالدین زنگی کے اترنے کو کشتیاں بھی فراہم کر دیں اور پل بھی بندھوا دیا، زنگی نے دریا کو عبور کر کے موصل کا راستہ لیا۔
سلطان مسعود نے خط و کتابت شروع کر کے سلجوق شاہ اور خلیفہ کو اس بات پر رضا مند کر لیا کہ عراق کی حکومت سلطان مسعود کے قبضہ میں رہے اور عراق کی حکومت و سلطنت کے علاوہ خطبہ میں سلطان
|