مسعود کے بعد سلجوق شاہ کا نام لیا جائے۔ اس قرار داد کے موافق سلطان مسعود جمادی الاولیٰ ۵۲۶ھ میں داخل بغداد ہوا اور صلح نامہ لکھا گیا، اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ سلطان طغرل اپنے چچا سلطان سنجر کے ہمراہ ہے، دیبس جو پہاڑوں میں جا چھپا تھا وہ بھی سلطان سنجر کے پاس پہنچ گیا، اب ان حالات سے مطلع ہو کر سلطان سنجر مع طغرل و دیبس رے کی طرف بڑھا، وہاں سے ہمدان کی طرف چلا، ادھر سے مسعود شاہ اور سلجوق شاہ مع قراجا ساقی سنجر کی روک تھام کے لیے بغداد سے روانہ ہوئے، سنجر نے استر آباد سے آگے بڑھ کر مسعود و سلجوق شاہ کا مقابلہ کیا اور دیبس نے بغداد پر حملہ آور ہونے کے لیے کوچ کیا، ادھر مسعود و سلجوق دونوں بھائیوں کو سنجر کے مقابلہ میں شکست ہوئی، ادھر خلیفہ نے خود بغداد سے نکل کر دیبس کا مقابلہ کیا اور اس کو شکست دے کر بھگا دیا۔ سلطان سنجر نے مسعود و سلجوق کی خطا معاف کر دی اور ان کو اپنے پاس بلا کر عزت و احترام سے رکھا اور اپنے بھتیجے طغرل کو عراق کی حکومت سپرد کی اور اس کے نام کا خطبہ جاری کیا، اسی اثناء میں یعنی ذی الحجہ ۵۲۷ھ میں خبر پہنچی کہ والی ماوراء النہر نے علم بغاوت بلند کر کے فوجی تیاریاں شروع کر دی ہیں ، ملک سنجر کو فوراً خراسان کی طرف روانہ ہونا پڑا۔
اس زمانے میں سلطان داؤد بن محمود بلاد آذربائیجان کی طرف تھا، وہ فوجیں فراہم کر کے ہمدان کی طرف بڑھا، ادھر سے طغرل مقابلہ پر پہنچا، داؤد کو شکست ہوئی اور وہ شکست کھا کر بغداد کی طرف گیا، سلطان مسعود بھی سلطان سنجر سے رخصت ہو کر بغداد کو آیا، داؤد مسعود دونوں نے مل کر خلیفہ کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم کو صوبہ آذربائیجان پر قبضہ کر لینے کی اجازت ہو، اجازت ہوئی اور دونوں نے ملک طغرل کے اہل کاروں کو نکال کر آذربائیجان پر قبضہ کر لیا، طغرل مقابلہ پر آیا مگر شکست کھا کر بھاگا، سلطان مسعود نے ہمدان پر قبضہ کر لیا، اور سلطان داؤد آذربائیجان پر متصرف رہا۔ سلطان مسعود کو ہمدان میں معلوم ہوا کہ سلطان داؤد نے آذربائیجان میں خود مختاری و سرکشی کا اعلان کر دیا ہے، اس لیے وہ آذربائیجان کی طرف روانہ ہوا، ملک طغرل نے موقع پا کر فوجیں فراہم کیں اور بلاد جبل کو فتح کرنا شروع کیا، سلطان مسعود مقابلہ پر آیا، طغرل نے مسعود کو ماہ رمضان ۵۲۸ھ میں شکست دے کر بھگا دیا، سلطان مسعود شکست کھا کر بغداد آیا اور طغرل ہمدان میں آکر مقیم ہوا۔ غرض سلجوقیوں کی آپس کی خانہ جنگیوں کا قصہ بہت طویل اور بے مزہ ہے، سلطان طغرل فوت ہوا اور سلطان مسعود عراق پر قابض و متصرف ہوا، خلیفہ مستر شد اور سلطان مسعود کی ان بن ہو گئی، خلیفہ مقابلہ کے لیے نکلا، دونوں فوجوں نے خوب جدال و قتال کیا، خلیفہ کے لشکر نے نمک حرامی کی اور خلیفہ کا ساتھ چھوڑ دیا، خلیفہ نے شکست کھائی اور ہمدان کے ایک قلعہ میں قید کر دیا گیا، یہ خبر بغداد میں پہنچی تو اہل بغداد میں ماتم برپا ہو گیا۔ انہی ایام میں متواتر عراق و
|