Maktaba Wahhabi

291 - 868
الدین زنگی کو بصرہ کی حکومت سے اپنے پاس موصل میں طلب کیا۔ عماد الدین زنگی بصرہ سے روانہ ہو کر موصل تو نہیں گیا، بلکہ سلطان محمود کے پاس اصفہان پہنچا، سلطان محمود نے وہاں سے اس کو بصرہ کی سند حکومت دے کر بصرہ کی طرف واپس کر دیا۔ دیبس بن صدقہ جب سلطان طغرل کے پاس پہنچا تو اس نے اس کو اپنے مصاحبین میں داخل کر لیا۔ دیبس نے طغرل کو ابھار کر عراق پر چڑھائی کرا دی ۵۱۹ھ میں طغرل نے مع دیبس مقام وقوقا میں پہنچ کر قیام کیا، یہ خبر سن کر خلیفہ مسترشد باللہ نے ۵ صفر ۵۱۹ھ کو فوج لے کر بغداد سے بغرض مقابلہ کوچ کیا نہروان میں سامنا ہوا، مگر دیبس اور طغرل دونوں خراسان میں سلطان سنجر کے پاس پہنچے۔ رجب ۵۲۰ھ میں یرتقش زکوی کوتوال بغداد سلطان محمود کے پاس اصفہان پہنچا اور کہا کہ خلیفہ مسترشد باللہ نے فوجیں مرتب کر لی ہیں اور سامان جنگ بھی کافی فراہم ہے اور مالی حالت بھی خلیفہ کی اچھی ہو گئی ہے، اندیشہ ہے کہ خلیفہ قابو سے نہ نکل جائے، یہ سن کر سلطان محمود نے فوجیں آراستہ کر کے خود بغداد کی جانب کوچ کیا، خلیفہ مسترشد باللہ نے جب یہ سنا کہ سلطان محمود بغداد کی جانب آ رہا ہے تو اس کو لکھا کہ تمہارے اس طرف آنے کی ضرورت نہیں ہے، تم دیبس وغیرہ کے سرکشوں کی سرکوبی کے لیے واپس جاؤ، اس سے سلطان محمود کا شبہ یقین کے درجہ کو پہنچ گیا، اور اس نے سمجھا کہ خلیفہ ضرور میرے اثر و اقتدار سے آزاد ہونا چاہتا ہے، چنانچہ وہ اور بھی تیزی سے بغداد کی جانب سفر طے کرنے لگا۔ ۱۷ ذی الحجہ ۵۲۰ھ کو سلطان محمود بغداد میں داخل ہوا اور خلیفہ غربی بغداد میں چلا گیا، یکم محرم ۵۲۱ھ کو سلطان محمود کے ہمراہیوں نے قصر خلافت کو لوٹا، اہل بغداد وتیس ہزار کی تعداد میں خلیفہ مسترشد کے پاس جمع ہو گئے، دریائے دجلہ کے ساحل پر لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا، بہت سی لڑائیوں اور زور آزمائیوں کے بعد خلیفہ اور سلطان میں صلح ہو گئی، ربیع الثانی ۵۲۱ھ کو سلطان محمود بغداد سے ہمدان کی جانب روانہ ہوا اور عماد الدین زنگی کو بصرہ کی حکومت سے بلا کر بغداد کی شحنگی پر مامور کیا۔ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ دیبس اور طغرل دونوں سنجر کے پاس خراسان پہنچ گئے تھے، انہوں نے سنجر کو خلیفہ مسترشد باللہ اور سلطان محمود کی طرف سے بر افروختہ و بدگمان کرنے کی کوشش کی، آخر سلطان سنجر خراسان سے فوجیں لے کر رے کی جانب روانہ ہوا، رے پہنچ کر سلطان محمود کو ہمدان سے اپنے پاس ملاقات کے لیے بلوایا۔ مدعا اس طلبی سے یہ تھا کہ اگر سلطان محمود مخالف نہیں ہوا ہے تو چلا آئے گا ورنہ انکار کرے گا، چنانچہ سلطان محمود اپنے چچا سنجر کے پاس بلا توقف چلا گیا، سنجر نے بڑی عزت کا برتاؤ کیا اور دیبس کی سفارش کر کے محمود کے ساتھ کر دیا، محمود دیبس کو ہمراہ لے کر ہمدان واپس آیا اور ۹ محرم ۷۲۲ھ کو
Flag Counter