ہوا، غرض تمام بڑے بڑے عہدے ترکوں کو دیئے گئے۔
۲۴۹ھ میں رومیوں نے ممالک اسلامیہ پر حملہ کیا، رومیوں کے مقابلہ میں عمر ابن عبداللہ اور علی بن یحییٰ دو مشہور سردار مع بہت سے مسلمانوں کے شہید ہوئے، ان دونوں سرداروں کی شہادت کا حال سن کر بغداد میں لوگوں کو سخت ملال و افسوس ہوا اور ترکوں کی نسبت شکایات زبانوں پر آنے لگیں ، کہ انہوں نے طاقت پا کر خلفاء کو قتل اور شرفاء کو ذلیل کرنے کا تو کام کیا لیکن کفار کے مقابلہ میں جہاد کرنے کی طرف سے غفلت برتی، اسی لیے دو خادم اسلام سردار شہید ہو گئے اور رومیوں کی جرائت مسلمانوں کے مقابلہ میں بڑھ گئی۔
اس قسم کی باتوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ بغداد میں ایک قسم کی شورش سی برپا ہو گئی اور لوگوں نے جہاد کے لیے تیاریاں شروع کر دیں ، اطراف و جوانب سے بھی مسلمان بعزم جہاد آ آکر شریک ہونے لگے، مسلمان امراء نے روپیہ بھی جمع کر دیا، ایک جم غفیر بغداد سے بغرض جہاد نکل کھڑا ہوا، مستعین اور اس کے اراکین دولت سامرا میں خاموش بیٹھے رہے اور کوئی دخل نہیں دیا، آخر مسلمانوں نے سامرہ پہنچ کر بھی اس قسم کی شورش برپا کر دی اور جیل خانہ توڑ کر قیدیوں کو آزاد کر دیا، اس کے بعد ترکی سردار بغا، وصیف اور اتامش ترکی فوج لے کر ان مسلمانوں کے مقابلہ پر آئے، عوام الناس کا ایک گروہ کثیر مقتول ہوا اور جوش و خروش فرو ہو گیا۔
اتامش چونکہ زیادہ قابو یافتہ اور خزانہ شاہی میں تصرف کرنے کا بھی اختیار رکھتا تھا، لہٰذا بغا اور وصیف اس سے رقابت رکھتے تھے۔ انہوں نے اتامش کے بعد عبداللہ بن محمد بن علی کو عہدہ وزارت عطا کیا، چند روز کے بعد بغا صغیر اور ابو صالح عبداللہ بن علی وزیر میں ناراضی پیدا ہوئی۔ ابو صالح عبداللہ بغا صغیر کے خوف سے سامرہ چھوڑ کر بغداد بھاگ گیا اور خلیفہ مستعین نے محمد بن فضل جرجانی کو وزیر بنایا، غرض خلیفہ مستعین بالکل ترکوں کے ہاتھ میں تھا، سامرہ میں سب ترک ہی آباد تھے، اس لیے ترکوں کے قبضہ سے نکلنے کی کوئی کوشش بھی خلیفہ نہیں کر سکتا تھا۔
انہی حالات میں یحییٰ بن حسین بن زید شہید نے جن کی کنیت ابو الحسین تھی کوفہ میں خروج کیا، کوفہ میں محمد بن عبداللہ بن طاہر کی جانب سے ایوب بن حسین بن موسیٰ بن سلیمان بن علی والیٔ کوفہ تھا، ابو الحسین نے ایوب کو کوفہ سے نکال دیا اور شاہی بیت المال لوٹ لیا اور کوفہ پر قابض و متصرف ہوگئے۔
ابوالحسین نے کوفہ سے واسط کی طرف کوچ کیا، محمد بن عبداللہ بن طاہر نے حسین بن اسمٰعیل بن ابراہیم بن حسین بن مصعب کو روانہ کیا، راستہ میں لڑائی ہوئی، ابوالحسین حسین بن اسماعیل کو شکست دے
|