میں پیدا ہوا تھا، جب منتصر فوت ہو گیا تو ارکان سلطنت جمع ہوئے کہ اب کس کو خلیفہ بنایا جائے، اولاد متوکل میں معتز اور مؤید موجود تھے لیکن ترک ان کی جانب سے اندیشہ مند تھے اور ترکوں ہی نے ان کو ولی عہدی سے معزول بھی کرایا تھا، لہٰذا معتصم باللہ کے بیٹے احمد کو تخت پر بٹھایا گیا اور مستعین باللہ اس کا خطاب تجویز ہوا۔ مستعین باللہ نہایت نیک فاضل ادیب اور فصیح و بلیغ شخص تھا، ۶ ربیع الآخر ۲۴۸ھ کو تخت نشین ہوا۔
جب مستعین باللہ کو تخت نشین کرنے کے لیے قصر خلافت کی طرف چلے تو محمد بن عبداللہ بن طاہر اور اس کے ہمراہ اور عام لوگوں نے شور و غوغا مچا کر خروج کیا اور معتز کی خلافت کا مطالبہ پیش کیا، آخر ترکوں نے ان لوگوں کا مقابلہ کیا۔
لڑائی میں بہت سے غوغائی مارے گئے، بہت سے ہزیمت خوردہ اپنی جان بچا کر لے گئے، ادھر لڑائی ہو رہی تھی، ادھر ترک مستعین باللہ کے ہاتھ پر بیعت کر رہے تھے، ہنگامہ فرو ہوا اور انعام اور عہدے تقسیم ہونے لگے، محمد بن عبداللہ بن طاہر کے پاس بیعت کے لیے پیغام بھیجا گیا اس نے بھی آکر بیعت کر لی، تکمیل بیعت کے بعد خبر پہنچی کہ طاہر بن عبداللہ بن طاہر گورنر خراسان کا انتقال ہو گیا، خلیفہ مستعین باللہ نے محمد بن طاہر بن عبداللہ کو گورنر خراسان مقرر کیا۔
اسی عرصہ میں حسین بن طاہر بن حسین کا بھی انتقال ہو گیا جو خراسان کے مشرقی حصہ کا حکمران تھا، اس کی جگہ محمد بن عبداللہ بن طاہر کو مامور کیا، اس کے چچا طلحہ کو نیشا پور کی اور اس کے بیٹے منصور کو سرخس اور خوارزم کی حکومت سپرد کی، حسن بن عبداللہ کو ہرات کی حکومت عطا کی اور اس کے چچا سلیمان بن عبداللہ کو طبرستان کی اور اس کے چچا زاد بھائی عباس کو جرجان و طالقان کی حکومت پر روانہ کیا۔
۲۴۸ھ میں عبداللہ بن یحییٰ بن خاقان نے ادائے حج کی اجازت چاہی، خلیفہ نے اجازت مرحمت فرمائی، مگر اس کے روانہ ہونے کے بعد ہی ایک سردار کو عبداللہ بن یحییٰ کے گرفتار و جلا وطن کرنے پر مامور کیا، جس نے اس کو گرفتار کر کے رقہ میں جلا وطن کر دیا، انہیں ایام میں ترکوں نے معتز و موید کے قتل کرنے کا ارادہ کیا، احمد بن خصیب نے ان کو اس فعل نارو اسے منع کیا، خلیفہ مستعین نے تخت خلافت پر بیٹھتے ہی ترکوں کے ایک سردار تامش نامی کو وزارت کا عہدہ عطا کیا تھا اور احمد بن خصیب کو نائب وزیر بنایا تھا، معتز اور موید کو خلیفہ مستعین نے مقام جوسق میں نظر بند کر دیا، چند روز کے بعد احمد بن خصیب کو بھی معزول کر کے نظر بند کر دیا اتامش کو وزارت کے علاوہ مصر و مغرب کی حکومت و نیابت بھی سپرد کی، بغا صغیر کو حلوان و ماسبذان کی سند حکومت دی، اشناس کو سپہ سالاری اور عمال سلطنت کی ذمہ داری کا کام سپرد
|