دارالسلطنت قسطنطنیہ کی طرف متوجہ ہونا پڑا لیکن اس طرف جنگی کارروائیوں اور فتوحات کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے اس نے تجربہ کار سردار مامور کیے جنہوں نے چند روز ہی کے بعد کردستان عراق اور ساحل خلیج فارس تک کے تمام صوبے فتح کر کے سلطنت عثمانیہ میں شامل کر دیے اور اسمٰعیل صفوی کی قریباً آدھی سلطنت، سلطنت عثمانیہ میں شامل ہو گئی، اسمٰعیل صفوی نے باربار پاؤں مارے، لیکن عثمانیہ سرداروں سے ہمیشہ شکست کھائی، سلطان سلیم فتح خالدران کے بعد جب تبریز میں داخل ہوا تو اس نے تبریز سے جو سب سے بڑا فائدہ حاصل کیا وہاں کے ایک ہزار معماروں اور کاری گروں کو بیش قرار روزینے اور جاگیریں دے کر قسطنطنیہ میں آباد ہونے کے لیے بھیج دیا، اس زمانہ میں تبریز کے معمار ساری دنیا میں مشہور اور اپنے فن میں بے نظیر سمجھے جاتے تھے، سلطان نے ان لوگوں کو قسطنطنیہ بھیج کر قسطنطنیہ کی ایک بڑی اور اہم ضرورت کو پورا کر دیا، شاہ اسمٰعیل نے اس شکست کے بعد کئی مرتبہ سلطان سلیم کے پاس صلح کی درخواستیں بھیجیں اور بہت کوشش کی کہ کسی طرح سلطان سلیم کی طرف سے مطمئن ہو، لیکن سلطان کو اسمٰعیل صفوی سے ایسی نفرت تھی کہ اس نے اس طرف مطلق التفات نہ کیا اور حالت جنگ کو اس کے ساتھ قائم رکھنا ہی مناسب سمجھا، اگر اس کے بعد سلطان سلیم کو شام و مصر کی طرف متوجہ ہونے کا موقع نہ ملتا تو وہ ضرور ایک مرتبہ پھر ایران پر فوج کشی کر کے اسمٰعیل صفوی سے بقیہ ملک بھی چھین لیتا اور ترکستان تک فتح و فیروزی کے ساتھ چلا جاتا، مگر اس کے بعد سلیم کو خود ایران کی طرف آنے کا موقع نہیں ملا اور اس کے سرداروں نے مفتوحہ ملک کو اپنے قبضہ سے نہیں نکلنے دیا، اس حملہ اور لڑائی کا نتیجہ یہ ہوا کہ مشرق کی جانب سلطنت عثمانیہ کی حدود بہت وسیع ہو گئیں اور نہایت زرخیز اور سیر حاصل صوبوں کا اضافہ ہوا اور آئندہ کے لیے مشرق کی جانب سے کسی حملہ کا خطرہ باقی نہیں رہا، اسی سلسلے میں یہ بات بھی بیان کر دینے قابل ہے کہ اسمٰعیل صفوی کی چہیتی بیوی جب سلطان سلیم کے قبضہ میں آ گئی تو شاہ اسمٰعیل صفوی نے سلطان سلیم کے پاس اپنے ایلچی بھیجے کہ میری بیوی کو میرے پاس بھیج دو یہ وہ زمانہ تھا کہ سلطان سلیم ایشیائے کوچک کے شہر اماسیہ میں قرہ باغ سے آکر مقیم اور موسم سرما کا زمانہ بسر کر رہا تھا، سلطان سلیم سے یہی توقع تھی کہ وہ شاہ اسمٰعیل صفوی کی بیوی کو اس کے پاس بھیج دے گا، لیکن سلطان چوں کہ شاہ اسمٰعیل صفوی کو مرتد اور بے دین خیال کرتا تھا اور اس کے اعمال ناشائستہ کی وجہ سے بہت ناراض تھا لہٰذا سلطان نے اس کے ساتھ کسی قسم کی مروت کا برتاؤ نہیں کرنا چاہا۔ اب تک شاہ اسمٰعیل صفوی کی بیوی عزت و احترام کے ساتھ نظر بند تھی، سلطان نے اس کے بھیجنے سے صاف انکار کر دیا اور جنگ خالدران سے پانچ چھے مہینے کے بعد شاہ اسمٰعیل صفوی کی بیگم کا نکاح اپنے ایک سپاہی جعفر چلپی کے ساتھ کر دیا اسمٰعیل صفوی کو یہ سن کر کہ اس کی
|