Maktaba Wahhabi

864 - 868
نے اس بات کو ناپسند کیا اور آگے ہی بڑھتا گیا اس حالت میں سلطان نے فوج کے لیے ضروریات مہیا کرنے اور رسد رسانی کے انتظام کی طرف توجہ مبذول رکھنے میں بڑی قابلیت کا اظہار کیا، سلطان دیاربکر ہوتا ہوا آذربائیجان کے علاقے میں داخل ہوا، ایک منزل پر سلطان کے ایک سپہ سالار ہمدان پاشا کو جو سلطان کا بچپنے کا دوست اور ہم سبق بھی تھا، دوسرے سرداروں نے ترغیب دی کہ آپ سلطان کو واپس ہونے پر آمادہ کریں ، ہمدان پاشا نے سلطان کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ آپ اس حملہ آوری میں اپنی فوج کو ناراض نہ کریں اور موجودہ حالات اسی کے متقاضی ہیں کہ اب واپس چلیں ، سلطان سلیم نے یہ سنتے ہی ہمدان پاشا کی گردن اڑا دی اور کسی کو چون و چرا کی جرائت نہ ہوئی، آخر ایک منزل پر جان نثاری فوج نے جو سب سے زیادہ جری اور باحوصلہ سمجھی جاتی تھی متفقہ آواز بلند کی کہ ہم اب ہرگز آگے قدم نہ بڑھائیں گے اور یہیں سے واپس ہونا چاہتے ہیں ، سلطان سلیم نے جب دیکھا کہ ساری کی ساری فوج سرکشی پر آمادہ ہے، تو وہ اگلے دن صبح کو گھوڑے پر سوار ہو کر جان نثاری فوج کے درمیان آکر کھڑا ہوا اور تمام فوج کو اپنے گرد جمع کر کے ایک تقریر کی کہ’’میں اس لیے یہاں نہیں آیا ہوں کہ ناکام واپس جاؤں ، جو لوگ بہادر ہیں اور اپنی شرافت کی وجہ سے بزدلی و نامردی کے عیب کو اپنے لیے گوارا نہیں کرتے اور تیر و شمشیر کے زخموں سے نہیں ڈرتے وہ یقینا میرا ساتھ دیں گے، لیکن جو لوگ نامرد ہیں اور اپنی جان کو اپنی عزت سے زیادہ قیمتی سمجھتے ہیں اور اپنے گھروں کو واپس ہونا چاہتے ہیں اور صعوبات کو برداشت کرنے کی ہمت نہیں رکھتے میری طرف سے ان کو اجازت ہے کہ وہ اسی وقت بہادروں اور جواں مردوں کی صفوں سے جدا ہو جائیں اور اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں ، اگر تم میں سے ایک شخص نے بھی میرا ساتھ نہ دیا اور تم سب کے سب ہی نامردوں میں شامل ہو گئے تو تنہا آگے آگے بڑھوں گا اور بغیر معرکہ قتال و جدال گرم کیے ہوئے ہرگز واپس نہ ہوں گا۔‘‘ یہ کہہ کر سلطان سلیم نے حکم دیا کہ نامرد لوگ ہمارا ساتھ چھوڑ دیں اور جو بہادر و غیرت مند ہیں وہ اسی وقت کوچ پر آمادہ ہو جائیں ، چنانچہ فوراً تمام فوج وہاں سے سلطان کے ساتھ چل پڑی اور ایک شخص بھی ایسا نہ نکلا جو وہاں سے واپس ہونے کی جرائت کرتا سلطان کی اس ہمت مردانہ کی برکت تھی کہ اگلی منزل پر فوج جا کر مقیم ہوئی تو گرجستان یعنی کاکیشیا کے ایک عیسائی سردار کی طرف سے بافراط سامان رسد سلطانی فوج کے لیے پہنچا، جو سلطان کی خوشنودی مزاج کے لیے بطور مہمان نوازی بھجوایا گیا تھا اب اسماعیل صفوی کا دارالسلطنت تبریز کچھ زیادہ دور نہ رہا تھا، سلطان سلیم کوچ و مقام کرتا ہوا وادی خالدران میں پہنچا اور اس وادی کے مغربی جانب کے ایک ٹیلہ پر چڑھا تو سامنے میدان میں اس کو ایرانی فوج نظر
Flag Counter