مسلمانوں پر بے رحمی اور ظلم کے دروازے کھول دیئے تو نہ صرف جھوٹا، بے رحم اور مرتد ہے، بلکہ بے انصاف بدعتی اور کلام الٰہی کی بے عزتی کرنے والا ہے تونے کلام الٰہی میں ناجائز تاویل کو دخل دے کر اسلام میں نفاق اور تفرقہ ڈالا تونے ریاکاری کے پردہ میں ہر طرف فتنہ و فساد اور مصیبت کے بیج بو دیئے اور بے دینی کا علم بلند کر دیا ہے، تونے نفس امارہ سے مغلوب ہو کر بہت بڑی زیادتیاں اور معیوب باتیں کی ہیں اور سچے خلفاء یعنی حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہم پر تبرا کہنے کی تونے سب کو اجازت دے رکھی ہے۔ ہمارے علمائے دین نے تیرے قتل کا فتویٰ دے دیا ہے، کیونکہ تو کفریہ کلمات اور کفریہ حرکات کا مرتکب ہے علمائے دین نے یہ بھی فتویٰ دیا ہے کہ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ حفاظت مذہب کے لیے مستعد اور تجھ میں اور تیرے معتقدین میں جو ناپاکی ہے وہ نیست و نابود کر دی جائے، علمائے دین کے اس ارشاد پر جو عین قرآن کریم کے موافق ہے، نیز اس خیال سے کہ دین اسلام کو تقویت ہو اور ان ملکوں اور ان لوگوں کو جو تیرے ہاتھ سے نالاں ہیں کسی طرح رہائی ملے؟ ہم نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ لباس شاہانہ کو اتار کر زرہ بکتر پہن لیں اور اپنے جھنڈے کی جو آج تک فتحیاب رہا ہے میدان جنگ میں نصب کر دیں اور انتقام لینے والی تلوار کو غیظ و غضب کے میان سے نکالیں اور ان سپاہیوں کو لے کر جن کی تلواریں زخم کاری لگاتی اور جن کے تیرا عداء کے جگر کو توڑ کر پار نکل جاتے ہیں تجھ پر حملہ آور ہوں ہم نے آ بنائے کو عبور کر لیا ہے اور امید کامل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دستگیری سے تیرے ظلم و فساد کو بہت جلد فرو کر دیں گے اور فخر و رعونت کی بو جو تیرے دماغ میں سمائی ہے اور جس کے سبب سے تو آوارگیوں میں مبتلا اور کبائر کا مرتکب ہوا ہے نکال باہر کریں گے۔ خوف زدہ رعایا کو تیرے ظلم سے بچائیں گے اور تیرے برپا کیے ہوئے فتنہ و فساد کے بگولوں میں تجھ کو برباد کر دیں گے، مگر باوجود اس کے چوں کہ ہم لوگ احکام شرع کے پابند ہیں اس لیے ہم نے ضروری سمجھا کہ لڑائی کے شروع ہونے سے پہلے تیرے سامنے قرآن مجید رکھیں اور سچا دین قبول کرنے کی تجھ کو نصیحت کریں ۔ اس لیے یہ خط ہم تجھ کو تحریر کر رہے ہیں برائی سے بچنے کا سب سے اعلیٰ طریقہ یہ ہے کہ تو اپنے اعمال بد کا خود محاسبہ کر کے صدق دل سے تائب ہو اور آئندہ کے لیے اپنی بد اعمالیاں ترک کر دے، نیز جو ملک تونے ہماری سلطنت سے نکال کر اپنی سلطنت میں ملا لیا ہے اس سے دست بردار ہو کر ہمارے صوبہ داروں کو اس پر قبضہ دلا دے، اگر تجھ کو اپنی حفاظت اور اپنا آرام منظور ہے تو ان احکام کو تعمیل کرنے میں ہزگز تاخیر نہ کر، لیکن اگر تو شامت اعمال کی وجہ سے اپنے باپ دادا کی طرح ان بد افعال اور اس غلط طریقے کو نہ چھوڑے گا اور اپنی بہادری اور قوت کے گھمنڈ میں شیوہ ظلم و ناانصافی کو ترک نہ کرے گا تو دیکھ لینا تھوڑے ہی دنوں میں تمام
|