درویش تھا اس میں امارت، و طریقت دونوں چیزیں جمع ہو گئیں ۔ اس کے گرد شیخ جنید سے بھی زیادہ مریدوں کا ہجوم ہو گیا۔ شیخ جنید کی وفات کے بعد امیر حسن طویل نے جہاں شاہ سے عارضی صلح کر لی اور مرزا ابوسعید تیموری کو قتل کر کے خراسان کا ملک اپنی حکومت میں شامل کر لیا اس کے بعد ہی امیر حسن طویل نے جہاں شاہ سے آذر بائیجان کا ملک بھی چھین لیا اور تمام ملک ایران کا ایک زبردست بادشاہ بن گیا اس کے بعد حسن طویل شہنشاہ ایران نے اپنی بیٹی کی شادی اپنے بھانجے شیخ حیدر سے کر دی اس طرح شیخ شاہ ایران کا ہمشیر زادہ تھا اب داماد بھی بن گیا، حسن طویل نے طرابزون کے عیسائی بادشاہ کی بیٹی سے شادی کی تھی طرابزون کی حکومت کا ذکر اوپر آ چکا ہے اس عیسائی حکومت کو سلطان محمد خان ثانی فاتح قسطنطنیہ نے ۸۶۶ھ میں فتح کر کے اپنی قلم رو میں شامل کر لیا تھا حسن طویل کی اس عیسائی بیوی کے پیٹ سے یہ لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کا نام پارسا اور بقول بعض شاہ بیگم رکھا گیا تھا، اسی کی شادی شیخ حیدر سے کی گئی تھی، جس کے پیٹ سے شیخ حیدر کے تین بیٹے، علی ، ابراہیم ، اور اسمٰعیل پیدا ہوئے، حسن طویل کی زندگی میں شیخ حیدر بالکل خاموش رہا، لیکن جب حسن طویل فوت ہوا اور اس کا بیٹا امیر یعقوب ایران کے تخت پر بیٹھا تو شیخ حیدر نے اپنے مریدوں کی ایک فوج تیار کی اور دوسرے لوگوں کو بھی اپنی فوج میں بھرتی کرنے کے لیے ترغیب دی تاکہ شاہ شیروان سے اپنے باپ کے خون کا بدلہ لے، حسن طویل کی زندگی میں خاموش رہنے کا سبب یہ تھا کہ شیخ جنید کے مارے جانے پر حسن طویل نے جس طرح جہان شاہ سے چند روزہ صلح کر لی تھی اسی طرح شاہ شیروان سے بھی اس نے صلح کی تھی اور شاہ شیروان نے ابو سعید مرزا تیموری کے قتل کرنے میں حسن طویل کی بہت مدد کی تھی اس لیے حسن طویل کی زندگی تک شروان کے بادشاہ سے اس کی صلح قائم رہی اور اسی لیے شیخ حیدر شاہ شروان کے خلاف کسی کارروائی پر آمادہ نہ ہو سکا اب شیخ حیدر نے شروان پر حملہ کیا، شروان میں کئی سو سال سے ایک ایرانی خاندان کی حکومت چلی آتی تھی جو اپنے آپ کو بہرام چوبین کی اولاد میں بتاتے تھے شروان کے بادشاہ کا نام فرخ یسار تھا، فرخ یسار نے جب سنا کہ شیخ حیدر اپنے باپ کے خون کا بدلہ لینے آ رہا ہے تو وہ کبھی مقابلہ پر مستعد ہو گیا اور ۸۹۳ھ میں جب دونوں لشکروں کا مقابلہ ہوا تو شیخ حیدر بھی باپ کی طرح ہزیمت پا کر مارا گیا اس کی لاش کو لوگوں نے اردبیل میں لے جا کر دفن کر دیا۔
شیخ حیدر کے بعد اس کے مریدوں نے اس کے بڑے بیٹے علی کو جو جوان ہو چکا تھا اپنا پیر بنایا اور باپ کی گدی پر بٹھایا، علی کے گرد بھی مریدوں کا بہت ہجوم رہنے لگا امیر یعقوب نے جو حسن طویل کے کے بعد ایران کا فرماں روا تھا یہ دیکھ کر کہ علی بھی اپنے باپ اور دادا کی طرح شروان پر چڑھائی کرنے کی تیاری کرے گا اور اس طرح ملک میں خواہ مخواہ فتنہ پیدا ہو گا، فرخ یسار شاہ شروان سے حسن طویل کے زمانہ کی
|