سلیم کو اس لیے ولی عہدی کا مستحق جانتے تھے کہ وہ بہادر اور مآل اندیش ہے، اس کشمکش کی احمد اور قرقود کو اطلاع ہوئی، تو وہ بجائے خود اس فکر میں مبتلا ہوتے کہ کسی طرح تخت حکومت حاصل کیا جائے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تینوں بھائی الگ الگ اپنی طاقتوں کے بڑھانے اور ایک دوسرے کی مخالفت کرنے پر آمادہ ہو گئے سلطان بایزید ثانی نے اراکین سلطنت اور خود سلیم کی خواہش کے موافق سلیم کو ایک یورپی صوبے موسومہ سمندرا پر نامزد کر دیا۔ سلطان بایزید ثانی کے بیٹے چوں کہ آپس میں مصروف مسابقت ہو چکے تھے۔ لہٰذا سلیم نے بھی اپنے بھائیوں کے خلاف سلطنت کے حاصل کرنے کی کوشش کرنی ضروری سمجھی اور وہ اراکین سلطنت اور فوجی سرداروں کے ایما پر یورپ میں داخل ہو کر ایڈریا نوپل پر قابض ہو گیا۔ سلیم کے ایڈریا نوپل آنے کی خبر سن کر سلطان بایزید ثانی مقابلہ کے لیے روانہ ہوا جب سلطان بایزید ثانی مقابلہ پر پہنچ گیا تو سلیم کی ہمراہی فوج کے بہت سے آدمی اس کا ساتھ چھوڑ کر سلطان کی فوج میں شامل ہو گئے۔ سلطان بایزید ثانی کی فوج نے سلیم کو شکست دی اور وہ بہ مشکل اپنی جان بچا کر اور ساحل سمندر پر پہنچ کر بذریعہ جہاز اپنے خسر خان کریمیا کے پاس چلا گیا اور وہاں تاتاریوں اور ترکوں کی فوجیں فراہم کرنی شروع کیں ۔
ادھر ایشیائے کوچک میں احمد نے فوجیں فراہم کر کے قسطنطنیہ پر قبضہ کرنے اور سلطان بایزید ثانی کو تخت سلطنت سے اتار دینے کی تیاری کر لی تھی، سلطان بایزید اپنے چھوٹے بیٹے سلیم کو ایڈریا نوپل سے بھگا کر قسطنطنیہ پہنچا تو معلوم ہوا کہ احمد حملہ آور ہونے والا ہے یہ حالت دیکھ کر سلطان بایزید ثانی بہت گھبرایا اور اراکین سلطنت میں چہ می گوئیاں ہونے لگیں کہ سلطان بایزید ثانی واقعی اس قابل نہیں رہا کہ تخت حکومت پر قائم رہے۔ اراکین سلطنت کے مشورے سے یا خود سلطان بایزید ثانی نے سلیم کے پاس پیغام بھیجا کہ تم اپنی فوج لے کر قسطنطنیہ چلے آؤ اور احمد کے حملے کو روکنے میں سلطانی فوج کے شریک ہو جاؤ، سلیم اس حکم کے پہنچنے سے بہت خوش ہوا اور تین چار ہزار آدمی ہمراہ لے کر نہایت سخت مقامات اوردروں کو طے کرتا ہوا بحیرہ اسود کے کنارے کنارے چل کر ایڈریا نوپل اور وہاں سے قسطنطنیہ کی جانب روانہ ہوا۔ سلیم کے اس طرح پہنچنے کی خبر سن کر سلطان بایزید ثانی نے اس کے پاس حکم بھیجا کہ اب تمہاری ضرورت نہیں ہے تم کو چاہیے کہ جہاں تک پہنچ چکے ہو وہیں سے واپس ہو کر صوبہ سمندرا کی طرف چلے جاؤ۔ جس پر تم نامزد کیے گئے ہو۔ ادھر سے اراکین سلطنت اور فوجی افسروں کے پیغام پہنچے کہ اب آپ ہرگز واپس نہ ہوں ۔ بلکہ سیدھے قسطنطنیہ چلے آئیں اس سے بہتر موقع پھر کبھی آپ کے ہاتھ نہ آئے گا۔ چنانچہ سلیم قسطنطنیہ پہنچ گیا۔ سلیم کے قسطنطنیہ پہنچتے ہی تمام رعایا و اراکین سلطنت اور سپہ سالار ان افواج
|