Maktaba Wahhabi

849 - 868
ملابار کے بندرگاہ قندرینہ علاقہ کا لی کٹ میں پہنچ کر لنگر انداز ہوا، اسی سلطان کے عہد حکومت یعنی ۹۰۶ھ میں اسماعیل صفوی بانی خاندان صفویہ چودہ سال کی عمر میں ایران کے تخت پر بیٹھا، مذہب ناحق اس کی تاریخ جلوس ہے۔ سلطان بایزید خان ثانی کا ہم عصر ہندوستان میں سلطان سکندر لودھی تھا۔ مگر سلطان سکندر لودھی بایزید خان ثانی سے تین سال پیشتر یعنی ۹۱۵ھ میں فوت ہو گیا تھا۔ ۲۹ شعبان ۹۱۶ھ کوشیبانی خان بادشاہ ترکستان اسمٰعیل صفوی بادشاہ ایران کے مقابلہ میں مارا گیا اور اس سے ایک ماہ بعد سلطان محمود بیکر بادشاہ گجرات احمد آباد میں فوت ہوا، سلطان بایزید خان ثانی کا ۳۲ سالہ عہد حکومت چوں کہ اہم اور دل چسپ واقعات سے خالی تھا لہٰذا دوسرے ملکوں کے واقعات جو اس زمانے میں ہوئے قارئین کرام کی دل چسپی کے لیے لکھ دیئے گئے ہیں ، اسی سلسلہ میں سلطان بایزید ثانی کے عہد کا ایک اور واقعہ بھی قابل تذکرہ ہے جس سے اس زمانہ کے عیسائیوں کی سنگ دلی و نامردی پر تیز روشنی پڑتی ہے، اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ ہنگری کے ساتھ بھی سلطان بایزید کی فوجوں کی معرکہ آرائی ہوئی تھی ان لڑائیوں کے سلسلہ میں ایک مرتبہ سلطان بایزید ثانی کا ایک سپہ سالار مسمی غازی مصطفی اور اس کا حقیقی بھائی ہنگری فوج کے ہاتھ گرفتار ہو گیا، ہنگری کے سردار نے ان بہادر سرداروں کے ساتھ یہ شریفانہ سلوک کیا کہ غازی مصطفی کے بھائی کو لوہے کی سیخ سے چھید کر در آنحالیکہ وہ زندہ تھا نرم آنچ پر رکھ کر کباب کی طرح بھنوایا سب سے بڑھ کر قابل تعریف بات یہ تھی کہ غازی مصطفی کو سیخ کے پھیرتے رہنے اور اپنے بھائی کو خود اپنے ہاتھ سے کباب بنانے پر مجبور کیا گیا تھا اس کے بعد غازی مصطفی کے تمام دانت توڑ کر اور انواع و اقسام کی اذیتیں پہنچا کر اور فدیہ لے کر چھوڑا، چند برس بعد وہی ہنگری سردار جس نے یہ ظلم و ستم روا رکھا تھا غازی مصطفٰے کے قبضہ میں آ گیا۔ تو غازی مصطفٰے نے اس کو قتل کر دیا مگر اور کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا، اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ عیسائیوں کی قساوت قلبی کس حد تک پہنچی ہوئی تھی اور ترکوں میں کس قدر شرافت اور پابندی مذہب موجود تھی۔ سلطان بایزید ثانی کے آخر عہد حکومت میں کچھ اندرونی بدنظمی اور پیچیدگی پیدا ہوئی یہ پیچیدگی ولی عہدی کے مسئلے کی وجہ سے تھی جس کی تفصیل اس طرح ہے کہ سلطان بایزید ثانی کے آٹھ بیٹے تھے۔ جن میں سے پانچ تو چھوٹی عمر میں فوت ہو گئے تین بیٹے جوان ہوئے جن کے نام احمد، قرقود اور سلیم تھے، ان میں قرقود سب سے بڑا اور سلیم سب سے چھوٹا تھا، سلطان بایزید ثانی اپنے منجھلے بیٹے احمد کی جانب زیادہ مائل تھا اور اسی کو اپنا ولی عہد بنانا چاہتا تھا۔ احمد اور قرقود اور ان کے بیٹے ایشیائے کوچک میں عامل و فرماں روا تھے علاقہ طرابزون کی حکومت سلیم سے تعلق رکھتی تھی، سلیم اپنے دونوں بھائیوں سے زیادہ بہادر و
Flag Counter