Maktaba Wahhabi

817 - 868
دینے اور شہید ہونے کے فضائل بیان کرنے کے لیے بڑے بڑے پادری اور بشپ وعظ و نصیحت کرتے اور لوگوں کو لڑ کر جان دینے پر آمادہ بناتے تھے۔ سلطان محمد خان ثانی نے اپنا خیمہ شہر کے دروازہ سینٹ رومانوس کے سامنے نصب کرایا تھا اور اسی دروازے پر محاصرین نے زیادہ زور صرف کرنا شروع کیا تھا۔ اول اول محصورین نے فصیل شہر اور خندق سے باہر نکل کر محاصرین پر حملے شروع کیے۔ لیکن جب اس طرح عثمانیہ لشکر کے ہاتھ سے وہ زیادہ مقتول ہونے لگے تو قسطنطین نے حکم دیا کہ کوئی شخص فصیل شہر سے باہر جانے کا قصد نہ کرے۔ قلعہ فصیل اور برجوں سے توپوں اور منجنیقوں کے ذریعہ محصورین نے محاصرین کو ترکی بترکی جواب دینا شروع کیا۔ آخر چند روز کے بعد فصیل شہر میں کہیں کہیں رخنے نمودار ہوئے لیکن محصورین کی قابلیت و مستعدی نے فوراً ان کو بند کر کے پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط بنا لیا۔ سلطان محمد خان ثانی نے اپنی فوج کو خندق کے کنارے تک لے جا کر کئی جگہ خندق کو پاٹ کر راستے بنائے اور اس طرح عثمانی فوج فصیل تک پہنچی۔ لیکن فصیل کے اوپر کوئی بس نہ چل سکا اوپر سے عیسائیوں نے روغن نقط جلا جلا کر ان پر پھینکنا شروع کیا مجبوراً ان کو واپس آنا پڑا۔ اب سلطان محمد خان ثانی نے ایک اور تدبیر سوچی وہ یہ کہ لکڑی کے اونچے اونچے مینار بنوائے جو فصیل شہر کی برابر بلند تھے اور ان کے نیچے پہیے لگے ہوئے تھے جن کی وجہ سے بآسانی ان کو حرکت میں لا سکتے تھے ان میناروں کے ساتھ ایک ایک لمبی سیڑھی اوپر کے حصے سے بندھی ہوئی تھی ان میناروں کو خندق کے کنارے لے جا کر اور اس سیڑھی کو اوپر اٹھا کر اس کا دوسرا سرا قلعہ کی دیوار پر رکھ دیا۔ اس طرح خندق کے اوپر ایک پل بندھ جاتا تھا عثمانی سپاہی اس مینار پر چڑھ کر سیڑھی کے اوپر ہوتے ہوئے فصیل شہر پر پہنچنے کی کوشش کرنے لگے مگر محصورین نے نہایت مستعدی اور چابک دستی کے ساتھ ان میناروں پر رال کے جلتے ہوئے گولے پھینک کر ان میں آگ لگا دی اور اس طرح ان میناروں اور سیڑھیوں کے جلنے سے قلعہ کشائی کی یہ تدبیر بھی کامیاب نہ ہو سکی۔ ۱۵ اپریل کو یعنی محاصرہ شروع ہونے سے نویں روز خبر پہنچی کہ جنیوا کے چار جہاز غلہ اور گولہ بارود کا سامان لیے ہوئے ترکی جہازوں کی صفوں کو چیرتے پھاڑتے ہوئے صاف بچ کر نکل گئے اور گولڈن ہارن یعنی قسطنطنیہ کی بندرگاہ میں داخل ہو کر شہر والوں کو یہ گرانقدر امداد پہنچانے میں کامیاب ہو گئے۔ سلطان بذات خاص گھوڑے پر سوار سمندر کے کنارے پہنچا اور دیکھا کہ پانچ جہاز اسی طرح بحیرہ مارمورا میں دشمنوں کے اور آ رہے ہیں سلطان نے فوراً اپنے امیرالبحر اور بحری فوج کو حکم دیا کہ اس کو روکو اور بندرگاہ میں داخل نہ ہونے دو۔ سلطان محمد خان ثانی اور عثمانی بری فوج کنارے پراس بحری جنگ کے دیکھنے میں مصروف تھی ادھر عیسائی لوگ بھی فصیل شہر کے اوپر چڑھے ہوئے اس تماشے کے معائنہ میں
Flag Counter