کوچک میں اس لیے بھیج دیا کہ وہ وہاں رہ کر سلطنت کے متعلق زیادہ تجربہ حاصل کرے۔ تخت پر جلوس فرمانے کے بعد سلطان مراد خان نے بغاوت و سرکشی کے اماموں کو گرفتار کرا کر خوب سزائیں دیں اور ملک کے نظم و نسق میں مصروف ہو کر اب تیسری مرتبہ تخت کا چھوڑنا مناسب نہ سمجھا۔ مراد خان ثانی نے اس مرتبہ عنان سلطنت ہاتھ میں لے کر عیسائیوں کو پھر سر اٹھانے کا موقع نہیں دیا، لیکن بلاوجہ اس نے کسی کو ستایا بھی نہیں ۔ شاہ قسطنطنیہ اگرچہ اپنی شرارتوں اور فساد انگیزیوں کے سبب عثمانیوں کا سب سے بڑا دشمن اور سب سے زیادہ منبع فساد تھا اور ساتھ ہی اس کا قلع قمع کر دینا بھی مراد کے لیے شاید کچھ زیادہ دشوار نہ تھا۔ لیکن اس نے اس کے حال پر رہنے دیا اور کوئی تعرض نہیں کیا۔ ۸۵۲ھ میں ہنی داس مذکور نے پھر عیسائی فوجیں فراہم کر کے ترکوں کے استیصال کی تیاریاں کیں اور اسی طرح عیسائی فوجیں فراہم ہوئیں جیسے کہ اس سے پہلے کئی مرتبہ ترکوں کے خلاف جمع ہو چکی تھیں ۔ اس مرتبہ مقام کسودا میں معرکہ عظیم برپا ہوا اور سلطان مراد خان ثانی نے اپنے اس پرانے حریف کو تین دن کی لڑائی کے بعد شکست فاش دے کر بہت سے علاقے پر قبضہ کر لیا اور سلطنت عثمانیہ کی وسعت میں اور اضافہ ہوا۔
اس کے بعد سلطان مراد خان ثانی کا بہت سا وقت البانیہ کا فساد مٹانے میں صرف ہوا، لیکن وہ اپنی وفات یعنی ۸۵۵ھ تک اس فساد کا مکمل استیصال نہ کر سکا۔ البانیہ کے اس فساد کا حال اس طرح ہے کہ صوبہ البانیہ کو اگرچہ ترکوں نے بہت عرصہ پہلے فتح کر لیا تھا مگر اس صوبہ پر وہیں کا قدیم فرماں روا خاندان حکومت کرتا تھا جو ترکوں کا خراج گزار اور ہر طرح ماتحت تھا۔ جان کسٹرائٹ والی البانیہ نے سلطان مراد خان ثانی کے تخت سلطنت پر متمکن ہونے کے بعد اپنے آپ کو مور دالطاف سلطانی بنانے کے لیے اپنے چار خورد سال بیٹے سلطان کی خدمت میں اس لیے بھیج دیئے تھے کہ وہ بطور یرغمال سلطان کے پاس رہیں اور سلطان ان کو اپنی ینگ چری فوج میں داخل کرنے کے لیے تربیت دے۔ ایڈریا نوپل کی تربیت گاہ میں اتفاقاً تین چھوٹے لڑکے بیمار ہو کر مر گئے۔ یہ خبر سن کر جان کسٹرائٹ والی البانیہ نے اپنے بیٹوں کے اس طرح فوت ہونے کو شبہ کی نظر سے دیکھا اور سلطان کو لکھا کہ میرے بیٹوں کو ممکن ہے کہ کسی میرے دشمن نے زہر دیا ہو۔ سلطان مراد خان ثانی کو بھی ملال ہوا اور چوتھے لڑکے کو جو سب سے بڑا تھا اور جس کا نام جارج کسٹرائٹ تھا بہ نظر احتیاط خاص اپنے سلطانی محل میں پرورش دینے لگا۔ سلطان کو اس کا بہت خیال رہتا تھا۔ چنانچہ اس کو بطور ایک اسلامی بچہ کے شہزادوں کی طرح تربیت دی گئی۔ جب یہ لڑکا جارج کسٹرائٹ اٹھارہ سال کا ہو گیا تو سلطان نے اس کو ایک فوجی دستہ کی سرداری سپرد کی۔ اس نے نہایت ہوشیاری اور خوبی کے ساتھ اپنی مفوضہ خدمات کو انجام دیا۔ اب وہ ایک پر جوش
|