کے باپ کی لاش کے لے جانے کی اجازت دی۔ موسیٰ باپ کی لاش لیے ہوئے آ رہا تھا کہ راستہ میں قرمانیہ کے سلجوقی رئیس نے موسیٰ کو گرفتار کر لیا۔ محمد نے جو سلیمان سے شکست کھا کر ملک میں آوارہ اور سلیمان کے مقابلہ کے لیے طاقت بہم پہنچانے کی فکر میں تھا اس خبر کو سن کر فرماں روائے قرمانیہ کو لکھا کہ آپ براہ کرم میرے بھائی موسیٰ کو رہا کر دیجئے تاکہ میں اور وہ دونوں مل کر سلیمان کا کچھ تدارک کر سکیں ۔ حاکم قرمانیہ نے سلیمان اور اس کے بھائیوں میں معرکہ آرائی کو اس لیے غنیمت سمجھا کہ عثمانی سلطنت کی رہی سہی طاقت اس خانہ جنگی سے زائل ہو سکے گی۔ چنانچہ اس نے محمد خان کی سفارش کو فوراً قبول کر کے اس کے بھائی موسیٰ کو رہا کر دیا۔ جو باپ کی تدفین سے فارغ ہوتے ہی فوراً اپنے بھائی محمد خاں سے آ ملا۔ موسیٰ چونکہ باپ کے ساتھ قید میں رہا تھا اس لیے اس کی قبولیت عثمانی امراء اور سپاہیوں میں قدرتاً زیادہ تھی۔ اس کے شریک ہوتے ہی محمد خان کی طاقت بڑھ گئی اور بڑے زور شور سے ایشیائے کوچک کے میدانوں میں لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا ایک طرف محمد و موسیٰ اور دوسری طرف سلیمان و عیسیٰ تھے۔ آخر عیسیٰ تو انہی لڑائیوں میں کام آیا مگر سلیمان نے اپنے دونوں مقابل بھائیوں کو اپنے اوپر چیرہ دست نہ ہونے دیا۔ کئی مرتبہ محمد و موسٰی کو شکست بھی ہوئی۔ آخر موسیٰ نے اپنے بھائی سے کہا کہ آپ مجھ کو تھوڑی سی فوج دے کر یورپی علاقے میں بھیج دیجئے تاکہ میں وہاں جا کر قبضہ کروں اور سلیمان کو مجبوراً ایشیائے کوچک چھوڑ کر اس طرف متوجہ ہونا پڑے۔ محمد کو بھائی کی یہ رائے بہت پسند آئی۔ چنانچہ موسیٰ فوج لے کر ایڈریا نوپل پہنچ گیا یہ خبر سنتے ہی سلیمان بھی اس طرف متوجہ ہوا اور موسیٰ و سلیمان میں ایک خونخوار جنگ ہوئی سلیمان چونکہ بڑا بیٹا تھا اور اپنے آپ کو تمام سلطنت عثمانیہ کا کا واحد فرماں روا سمجھتا تھا لہٰذا اس کو فوجی سرداروں کے ساتھ غیر معمولی رعایتیں کرنے اور ان کو خوش رکھنے کا زیادہ خیال نہ آتا تھا۔ لیکن موسیٰ و محمد چونکہ سلیمان سے حکومت چھیننا چاہتے تھے اور چھوٹا ہونے کی وجہ سے اپنے حق کو خود بھی پست تر جانتے تھے لہٰذا ان کا برتاؤ اپنی فوج کے ساتھ بہت ہی اچھا تھا اور یہ اپنے فوجی سرداروں کے خوش رکھنے اور ان کی عزتیں بڑھانے میں کسی موقع کو فروگذاشت نہ ہونے دیتے تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فوجی سرداروں نے سلیمان پر موسیٰ کو ترجیح دی اور انہی کی وجہ سے سلیمان کو موسیٰ کے مقابلے میں شکست فاش حاصل ہوئی۔ سلیمان شکست یاب اور مفرور ہو کر قسطنطنیہ کے قیصر کی خدمت میں جا رہا تھا کہ راستے میں ۸۱۳ھ میں گرفتار ہو کر مقتول ہوا۔ اب صرف دو بھائی باقی رہ گئے یعنی محمد اور موسیٰ۔ سلطنت عثمانیہ کا یورپی حصہ موسیٰ کے قبضے میں آ گیا اورایشیائی حصے پر محمد قابض رہا۔
موسیٰ کو چونکہ یہ معلوم تھا کہ قیصر مینوٹل پلیولوگس فرماں روائے قسطنطنیہ سلیمان کی طرف داری کرتا
|