بایزید یلدرم نے جب اپنے بیٹے اور چار ہزار قوم ترکوں کے اس طرح ہلاک ہونے کا حال سنا تو وہ اپنے ہوش میں نہ رہا۔ غالباً تیمور کا بھی یہی منشا تھا کہ بایزید آپے سے باہر ہو کر عقل و خرد سے بیگانہ ہو جائے اور فوراً مقابلہ پر آ جائے۔ بایزید سے اس کے بعد جو بد احتیاطی اور ناعاقبت اندیشی ظہور میں آئی اس کو غصہ و غضب کا نتیجہ سمجھ لیجئے یا اس الزام کا نتیجہ قرار دیجئے جو شراب خوری کے متعلق اس پر لگایا گیا ہے۔ بہر حال اس کے بعد جنگی حزم و احتیاط کے معاملے میں تیمور ہر ایک اعتبار سے پورا اور بایزید ناقص ثابت ہوتا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے تک بایزید سے جنگی معاملات میں کوئی غلطی سرزد نہیں ہوئی تھی اور وہ اپنے آپ کو بڑا قابل اور لائق تعریف ثابت کر چکا تھا۔ بایزید تیمور کی طاقت سے واقف تھا اور جانتا تھا کہ اس ۶۹ سال کی عمر کے بوڑھے دشمن کی ساری عمر لڑائیوں ہی میں صرف ہوئی ہے۔ اس کے پاس یہ خبر بھی پہنچ چکی تھی کہ تیمور کی رکاب میں پانچ لاکھ سے اوپر انتخابی فوج موجود ہے سلطان بایزید خان یلدرم اس عجلت میں جس قدر فوج جمع کر سکتا تھا اس نے جمع کی اور سیواس کی طرف جہاں اس کا بیٹا زندہ درگور کیا گیا تھا اور اس کا دشمن اپنی فوج لیے ہوئے پڑا تھا بڑھا۔ اس کی فوج میں اس کی عیسائی بیوی کا بھائی شاہ سرویا اور بقول دیگر فرانسیسی بیوی کا بھائی ایک فرانسیسی سردار بھی موجود تھا۔ جو بیس ہزار سواروں کا افسر تھا۔ بایزید کو سرعت رفتار کے ساتھ آتا ہوا سن کر تیمور نے ایک نہایت ہی موثر سپاہیانہ چال چلی جو اس نے پہلے ہی سے سوچ رکھی تھی اور اس کے متعلق ہر کا انتظام پہلے سے کر لیا تھا۔ بایزید نے سیواس کی طرف اپنی فوج کے بعض حصے پہلے روانہ کر دیئے تھے اور ہر قسم کا ضروری سامان بھی ساتھ لے لیا تھا۔ تیمور اس وقت تک کہ بایزید کا لشکر سیواس کے قریب پہنچاوہیں مقیم رہا۔ جب اس کو معلوم ہوا کہ سلطان بایزید خان یلدرم جو پیچھے آ رہا ہے اب اپنا راستہ نہ بدل سکے گا تو وہ سیواس کو چھوڑ کر اور وہاں سے کترا کر جنوب کی طرف چل دیا اور مغرب کی جانب مڑ کر سیدھا شہر انگورہ کی طرف گیا اور جا کر شہر انگورہ کا محاصرہ کر لیا۔ سلطان بایزید خان یلدرم جب سیواس پہنچا تو اپنے بیٹے کے مقتل کو دیکھ کر غم و غصہ سے بیتاب ہو گیا۔ لیکن اس نے تیمور اور اس کی فوج کو وہاں نہ پایا بلکہ اس کو معلوم ہوا کہ تیمور اپنی فوج کو لے کر سیواس سے دو سو پچیس میل مغرب کی جانب اندرون ملک، یعنی شہر انگورہ میں جا پہنچا ہے۔ شہر انگورہ کی تباہی کا تصور بایزید کے لیے سیواس کی تباہی سے بھی زیادہ رنج دہ تھا اور تیمور کے اس طرح ایشیائے کوچک کے قلب میں پہنچ جانے کو وہ برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ اب اس کے لیے مناسب یہی تھا کہ وہ خشم اندیشہ سوز کا مغلوب نہ ہوتا اور قرا یوسف ترکمان اور شامی و مصری سرداروں کو تیز رفتار قاصدوں کے ذریعہ اطلاع دے کر تیمور کی طرف بڑھنے کی دعوت دیتا اور خود تیمور کو اپنے ملک میں ہر طرف گھیر کر بند کرنے اور اس
|