لہٰذا حکومت و سرداری نے اس کو اسلام سے کماحقہ واقف ہونے کا موقع نہیں دیا اور اس کی حالت کئی کئی پشتوں کے گذرنے تک بھی وہی رہی جو ابتداء ایک نو مسلم کی ہوتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ مغلوں کے اندر یہ صلاحیت پیدا نہیں ہوئی کہ وہ دوسری قوموں کو دعوت اسلام دے سکیں ۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ مغلوں کے اکثر گروہ اور اکثر سردار کچھ عرصہ تک حالت کفر میں رہے، لیکن انہوں نے کبھی ان خاندانوں اور سرداروں کے ساتھ رہنے اور مل کر کام کرنے سے انکار نہیں کیا جو مسلمان ہو چکی تھی۔ چونکہ مغلوں میں صلاحیت تبلیغ اسلام پیدا نہیں ہوئی تھی، لہٰذا غیر مسلم قبائل نے نہیں بلکہ قدیم مسلمانوں اور ان کی رعایاہی نے اسلام کی طرف توجہ کی۔
اس مذکورہ حقیقت کو ذہن نشین رکھنے کے بعد ہندوستان کے بادشاہ اکبر کی بعض مذہبی بداعمالیوں پر بھی تعجب باقی نہیں رہتا۔ مغلوں کے مقابلے میں تاتاری لوگ اسلام کو خوب اچھی طرح سمجھتے تھے اور ان کی مذہبی واقفیت کسی زمانے میں بھی ایسی ناقص نہ تھی جیسی کہ مغلوں کی عرصہ دراز تک رہی۔ یہی وجہ تھی کہ تاتاریوں اور سلجوقیوں نے اسلام کی تبلیغ میں ایسی کوشش کی اور اسلام کے لیے ایسی غیرت دکھائی کہ مغلوں میں اس کی مثالیں بہت ہی کم دستیاب ہو سکتی ہیں ۔ ترکوں ، تاتاریوں اور مغلوں میں کیا فرق ہے اور کس قسم کی رقابت ہے اس کے متعلق اوپر ذکر آ چکا ہے۔ پھر مغلوں کے اندر مسماۃ الانقوا کے بیٹوں کی اولاد سے الگ الگ قومیں پیدا ہوئیں ۔ اس کا ذکر بھی اوپر آ چکا ہے۔ ان میں بوز نجر ابن الانقوا کی اولاد بوز نجری کہلائی اور وہ دوسری قوموں کے مقابلہ میں زیادہ مشہور اور پیش پیش رہی۔ اس بوز نجری قبیلہ میں تومنہ خان ایک شخص ہوا اس کے دو بیٹے تھے۔ ایک قبل خان دوسرا قاچولی بہادر قبل خان کی اولاد میں چنگیز خان تھا۔ جس کی اولاد چنگیزی کہلائی اور اس کے حالات ابھی ہم اوپر مطالعہ کر چکے ہیں ۔ دوسرے بیٹے قاچولی بہادر کا بیٹا ایرومجی برلاس تھا۔ اس ایرومجی برلاس کی اولاد قوم برشام کے نام سے موسوم ہوئی۔ ایرومجی برلاس کا پوتا امیر قراچار تھا۔ جس کا ذکر اوپر آ چکا ہے جو چنگیز خان کے بیٹے چغتائی خان کا امیر الامراء اور سپہ سالار تھا۔ اس امیر قراچار کی اولاد میں امیر تیمور گورکان صاحب قران پیدا ہوا۔ لہٰذا امیر تیمور قوم برلاس میں سے تھا۔ امیر تیمور کا لقب چونکہ گورکان تھا اس لیے امیر تیمور کی اولاد گور کانیہ کہلائی اور ایک الگ قوم سمجھی گئی۔ مغولان بوز نجری میں اول خان کی اولاد صاحب طبل و علم اور وارث تخت و تاج رہی۔ جب ان کا ستارہ اقبال غروب ہونے لگا تو قاچولی بہادر کی اولاد یعنی مغولان برلاس کی نوبت آئی اور امیر تیمور گورکان نے چنگیز خان کی فتوحات کو پھر تازہ کر دیا۔ مگر فرق صرف اس قدر تھا کہ چنگیز خان ایک غیر مسلم باپ کا غیر مسلم بیٹا تھا اور امیر تیمور ایک مسلمان اور باپ کا مسلمان بیٹا تھا۔ چنگیز خان جن
|