Maktaba Wahhabi

710 - 868
ملک کے باشندے اور مغلوں کے حاکم و فرماں روا سمجھ جاتے تھے، لیکن انہوں نے بھی اسلام قبول کرنے کے بعد ہی حکومت فرماں روائی کا حوصلہ پایا تھا۔ چنگیز خان اور اس کی فوج کوئی غیر معمولی شائستگی اپنے اندر نہ رکھنے کے باوجود مسلمانوں پر اس لیے فتح پا سکے کہ اس زمانے کے مسلمان اسلامی اخلاق کھو چکے تھے۔ مغلوں کو فتوحات اس لیے حاصل نہیں ہوئیں کہ وہ فتوحات کے زیادہ اہل تھے، بلکہ ان کو اللہ تعالیٰ نے اس لیے فاتح بنا دیا تھا کہ مسلمانوں کی غفلت کا علاج ہو جائے۔ مغلوں نے خلافت بغداد کو برباد کر کے مسلمانوں کی اس مذکورہ بد عقیدگی کو مٹایا اور اس بات کا موقع خود بخود پیدا ہو گیا کہ مسلمان اس مصیبت کے وقت میں مجبور ہو کر خالص اسلامی تعلیم کی طرف متوجہ ہوں ۔ مغلوں کو مذہب اسلام سے نہ کوئی خاص عداوت تھی۔ نہ کوئی ہمدردی مغل بادشاہوں نے اپنے محکوم مسلمانوں کے مذہب سے واقف ہونا چاہا تو جو بات ان کی سمجھ میں نہ آئی اس پر بے باکانہ معترض ہوئے اور جو بات سمجھ میں آ گئی اس کی تعریف و ستائش کی۔ مغلوں کا انکار ان پر کوئی مصیبت و خفت، ان کی رعایا کی طرف سے نہیں لا سکتا تھا۔ مسلمانوں کی بعض بد عقیدگیوں اور رسم پرستیوں کے خلاف اگر کوئی مسلمان بادشاہ اس طرح متعرض ہوتا تو مسلمان رعایا کی طرف سے اس کے خلاف ایک طوفان برپا ہو سکتا تھا، لیکن مغلوں کو یہ اندیشہ نہ تھا۔ اس طرح مسلمان مولویوں اور درباررس مسلمانوں کو قدرتی طور پر موقع ملا کہ وہ تمام پست خیالیوں تنگ نظریوں اور تقلید پرستیوں سے بالاتر ہو کر اسلام کا وہی نقطہ نظر پیش کریں جو قرآن کریم پیش کرتا ہے اور جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تعلیم دی تھی اس خالص اسلام پر کوئی معقولی اعتراض وارد ہی نہیں ہو سکتا اور جب یہ خالص اسلام کسی غیر جانب دار اور خالی الذہن شخص یا قوم کے سامنے پیش کیا جائے گا اس کو ضرور اسلام کی صداقت کا اقرار کرنا پڑے گا۔ اس طرح مغلوں کے چیرہ دست ہونے سے خود مسلمانوں کے اندر اسلام کا اصلی رنگ نکھر گیا اور بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ چنگیز خان اور ہلاکو خان کے ذریعہ مسلمانوں کو جس قدر نقصان پہنچا اسی قدر اسلام اور مسلمانوں کو فائدہ بھی پہنچا۔ نقصان جس قدر پہنچا وہ مادی اور جسمانی تھا لیکن فائدہ روحانی اور مذہبی پہنچا۔ اگر مغلوں کی حکومت قائم ہو کر اسلامی حکومت کا نام و نشان گم ہو جاتا۔ تو یقینا اس سے بڑھ کر کوئی روحانی و مذہبی نقصان نہ تھا، مگر چند ہی روز کے بعد یہ مغل مسلمان ہو کر خود اسلام کے خادم بن گئے اور دنیا نے دیکھ لیا کہ جن مغلوں نے خلافت بغداد کو ملیامیٹ کیا تھا وہی سب سے زیادہ شعائر اسلام کے قائم کرنے والے اور اسلام کے لیے اپنی گردنیں کٹانے پر آمادہ نظر آتے تھے۔ اس حقیقت کی طرف بہت ہی کم مورخین کی توجہ مبذول ہوئی ہو گی کہ مغولستان و چین و ترکستان کی
Flag Counter