Maktaba Wahhabi

709 - 868
اخلاقی امراض اور بداعمالیاں پیدا کر دیں ۔ ان بد اعمالیوں میں اضافہ تو ہوتا رہا۔ لیکن ان کے علاج اور اصلاح کے لیے بااثر کوشش ممکن نہ تھی۔ چھٹی صدی ہجری کے خاتمہ پر سلطنت اسلامیہ بالخصوص خلافت بغداد کی حالت یقینا ناقابل اصلاح ہو چکی تھی اور دیلمی، سلجوقی وغیرہ سلاطین باوجود شوکت و عظمت و طاقت کے یہ جرائت نہ کر سکے تھے کہ خاندان خلافت کا قصہ پاک کر سکیں مسلمانوں میں عام طور پر یہ بدعقیدگی راسخ اور جز و مذہب بن چکی تھی کہ خاندان عباسیہ کے سوا کوئی اور شخص مسلمانوں کا خلیفہ اور اور شہنشاہ نہیں بن سکتا اس بدعقیدگی نے مسلمانوں کو بڑے بڑے نقصانات پہنچائے تھے اور دیر تک حکومت و سلطنت کے قائم رہنے سے خاندان عباسیہ میں لائق اور قابل حکمران اشخاص پیدا ہونے بالکل بند ہو چکے تھے اولوالعزمی اور سپاہیانہ خصائل جو مسلمانوں کا خصوصی نشان ہے بالکل ناپید تھے۔ اس خطرناک اور نازک ترین حالت کی اصلاح آخر اللہ تعالیٰ نے خود ہی کی، کیونکہ مسلمانوں کی حالت انتہائی پستی کو پہنچ چکی تھی۔ چنگیز خان اور مغولان چنگیزی ایک ایسے ملک اور ایسی حالت میں رہتے تھے کہ ان کی طرف کسی کی بھی آنکھ نہیں اٹھ سکتی تھی، یعنی وہ کسی قطار و شمار میں نہیں سمجھے جاتے تھے۔ ایسے جاہل اور وحشی لوگوں سے یہ توقع کسی طرح نہیں ہو سکتی تھی کہ وہ متمدن دنیا اور عالم اسلام کے فاتح بن سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان وحشی مغلوں اور غیر متمدن لوگوں کو اپنی مشیت کے ماتحت ان کے وطن سے باہر نکالا اور ان کافر مغلوں کو فاجر مسلمانوں کا سزا دہندہ بنایا۔ چنگیز خان اور ہلاکو خان کی خون ریزیاں درحقیقت ایک ڈاکٹر اور جراح کی خون ریزی سے بہت مشابہ تھی۔ جس طرح ایک ڈاکٹر نشتر سے شگاف دے کر ماؤف مقام سے خون نکالتا اور مواد فاسد کو خارج کر کے صحت و تندرستی کے واپس لانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس طرح مغولان چنگیزی نے خلافت بغداد کے تختے کو الٹ کر اور اپنی سفاکی و خون ریزی سے رسم پرست اور بدعقیدہ مسلمانوں کو جو سلطنت اسلامیہ میں بلا دلیل وراثت کو لازمی قرار دیتے اور خاص کر خاندان کو حکمرانی کا مستحق ٹھہراتے تھے۔ مرعوب و مبہوت بنا کر اپنی ایک آزاد و خود مختار سلطنت قائم کر لی۔ اسلام اس طاقت اور اس نظام سلطنت کا نام ہے جو عرب کے بے سروسامان اور غیر متمدن بدؤوں کو قیصر و کسریٰ کی سلطنتوں کا فاتح اور تمام دنیا کا معلم بنا سکتا ہے۔ مسلمانوں نے تعلیم اسلامی پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا اور یہ نام کے بھی مسلمان نہ رہے تھے۔ مسلمانوں کی نالائقی اور غفلت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ وہ مغلوں سے مغلوب ہو گئے۔ قرن اول کے مسلمانوں کو مغولان چنگیزی تو کیا فتح کرتے۔ ان سے بہت بڑھ چڑھ کر اور زیادہ طاقتور تاتاری قبائل تھے جو بڑی آسانی سے مسلمانوں کے مغلوب و محکوم بن سکے تھے۔ سلجوقی بھی اسی
Flag Counter