Maktaba Wahhabi

681 - 868
مغلوں کی صفوں کو چیر کر مع ہمراہیوں کے نکل گیا۔ وہاں سے روانہ ہو کر غزنین پہنچا یہاں اس کو اپنے ہمدردوں اور دوستوں کی ایک جمعیت مل گئی۔ اس نواح میں جو مغلیہ فوج تھی۔ اس نے حملہ کیا۔ جلال الدین نے اس کو شکست دے کر بھگا دیا اور یہ غالباً پہلی شکست تھی۔ جو چنگیز خان کی فوج کو جلال الدین کے مقابلے میں حاصل ہوئی۔ اس خبر کو سن کر چنگیز خان قلعہ طالقان سے روانہ ہو کر بامیان پہنچا۔ یہاں اس کا ایک پوتا یعنی چغتائی خان کا بیٹا ایک تیر کے لگنے سے ہلاک ہوا۔ چنگیز خان نے بامیان کے زن و مرد کے قتل عام کا حکم دیا۔ یہاں تک کہ اگر کوئی عورت حاملہ تھی تو اس کو قتل کر کے اس کے پیٹ میں سے بچے کو نکال کر اس بچہ کی بھی گردن کاٹی گئی۔ سلطان جلال الدین نے مغلوں کی فوج کو شکست فاش دے کر بہت جلد اپنی طاقت کو درست اور مضبوط کر لیا اور چنگیز خان کے مقابلے کے لیے مستعد ہو گیا۔ اگر خوارزم شاہ کی جگہ جلال الدین ہوتا تو یقینا مغلوں کو چیرہ دستی کا یہ موقع ہرگز نہ مل سکتا۔ مگر خوارزم شاہ کی پست ہمتی اور بے وقوفی نے اپنے عظیم الشان لشکر سے کوئی کام بھی نہ لینے دیا اور آباد شہروں کو مغلوں کی خون آشام تلوار سے قتل ہونے کے لیے بے گناہ چھوڑ دیا۔ سلطان جلال الدین جمعیت فراہم کر کے چنگیز خان کے مقابلہ پر مستعد ہو گیا۔ مگر بدقسمتی سے اس جمعیت میں بعض ایسے سردار موجود تھے جو عین وقت پر دھوکا دے کر مغلوں سے جا ملے اور سلطان جلال الدین کے پاس صرف سات سو آدمی رہ گئے۔ انہی سے لڑتا بھڑتا دریائے سندھ کے ساحل کی طرف سلطان جلال الدین متوجہ ہوا۔ چنگیز خان بھی اپنا لشکر عظیم لیے ہوئے وہاں پہنچ گیا۔ جلال الدین نے دریائے سندھ کو اپنی پشت پر رکھ کر لشکر مغول کا مقابلہ کیا۔ مغلوں نے کمان کی شکل میں محاصرہ کر کے ہنگامۂ کار زار گرم کیا۔ مگر جلال الدین نے اس بہادری اور جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کیا کہ چنگیز خان اور اس کی لاتعداد فوج کے دانت کھٹے کر دیئے۔ سلطان جلال الدین جب حملہ آور ہوتا تھا مغلوں کی صفوں کو دور تک پیچھے ہٹا دیتا تھا۔ مگر وہ پھر فراہم ہو کر بڑھتے اور پہلے سے زیادہ جوش کے ساتھ حملہ آور ہوتے تھے۔ اپنی جمعیت کی قلت اور دشمنوں کی کثرت کے سبب اس معرکہ آرائی میں سلطان جلال الدین کو کوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی۔ مگر سلطان جلال الدین کی شجاعت و بہادری کا سکہ چنگیز خان کے دل پر بیٹھ گیا۔ یہاں تک کہ ان کے سات سو بہادروں میں سے بھی جب صرف ایک سو کے قریب باقی رہ گئے تو سلطان جلال الدین نے اپنی زرہ اتار کر پھینک دی اور اپنا تاج ہاتھ میں لے کر گھوڑا دریائے سندھ میں ڈال دیا۔ اس کے بقیہ ہمراہیوں نے بھی اپنے سلطان کی تقلید کی۔ چنگیز خاں نے چاہا کہ مغلوں کا لشکر بھی اس کا تعاقب کرے اور اس بہادر شخص کو گرفتار کر کے لائے۔ لیکن اس بحر ذخار میں گھوڑا ڈالنا کوئی آسان کام نہ تھا۔ چنانچہ چنگیز خان اور مغل دریائے سندھ
Flag Counter