مخالفت پر آمادہ تھے یہ دیکھ کر کہ خلیفہ بغداد کے فرمان کی وجہ سے لوگ اس کی طرف مائل ہیں خاموشی اختیار کی اور بظاہر اس کی بیعت بھی کر لی۔ مگر چند ہی روز کے بعد یہ امراء پھر مخالفت پر آمادہ و مستعد ہو گئے اور لڑائیوں یعنی خانہ جنگیوں کا سلسلہ جاری ہوا۔ عیسائیوں نے اس خانہ جنگی کو دیکھ کر مسلمانوں کے شہروں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ چنانچہ ۶۲۷ھ میں انہوں نے شہر مریدہ پر جو قرطبہ کے بعد سب سے بڑا شہر تھا قبضہ کر لیا۔ اہل مریدہ نے محمد بن یوسف کو اطلاع دی۔ محمد بن یوسف فوج لے کر فوراً مریدہ پہنچا اور الفانسو نہم بادشاہ لیون پر شہر کے قریب بلا تامل حملہ آور ہوا۔ اس لڑائی میں اس کو عیسائی فوج سے شکست کھانی پڑی۔ شکست خوردہ واپس ہوا اور مرسیہ کو اپنا دار السلطنت بنا کر حکومت کرنے لگا۔ ۶۲۹ھ میں ابن الاحمر نے اپنے آپ کو اندلس کی فرماں روائی کا حق دار ظاہر کر کے سریش و جیان وغیرہ شہروں کو فتح کر لیا۔ اسی اثناء میں ابو مروان نامی ایک سردار نے اشبیلیہ پر قبضہ کر لیا۔ ابن الاحمر نے ابو مروان کے ساتھ دوستی و اتحاد پیدا کر کے اپنی قوت کو بڑھایا۔ ۶۳۲ھ میں ابن الاحمر اشبیلیہ میں دوستانہ داخل ہوا اور ابو مروان کو قتل کر کے اس کے مقبوضہ علاقہ پر قبضہ کر لیا۔ اشبیلیہ کی رعایا نے چند روز کے بعد ناخوش ہو کر ابن الاحمر کو خارج کر دیا اور محمد بن یوسف کی فرمانبرداری قبول کی۔ محمد بن یوسف نے ایک سردار ابن الرمیمی نامی کو اپنا وزیر و مدار المہام بنا کر اکثر امور سلطنت اسی کے سپرد کر رکھے تھے آخر میں اس نے ابن الرمیمی کو المیریہ کا حاکم بنا دیا تھا۔ ابن الرمیمی نے المیریہ میں بغاوت اختیار کی محمد بن یوسف اس کی سرکوبی کے لیے روانہ ہوا۔ ابھی راستے ہی میں تھا کہ ابن الرمیمی کے جاسوسوں نے اس کو رات کے وقت موقع پا کر خیمے کے اندر گلا گھونٹ کر مار ڈالا۔ یہ واقعہ ۲۴ جمادی ۶۳۵ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ اس کے بعد ابن الرمیمی المیریہ کا خود مختار مستقل بادشاہ بن گیا۔ مرسیہ کی حکومت محمد بن یوسف کی اولاد کے قبضے میں رہی جنہوں نے ابن الاحمر کی اطاعت قبول کر لی تھی۔ ۲۵۸ھ اس خاندان کا خاتمہ ہو گیا۔
بنو ہود کے علاوہ ابن الاحمر ابن مروان، ابن خالد، ابن مردنیش وغیرہ بہت سے چھوٹے چھوٹے رئیسوں نے اپنی الگ الگ ریاستیں قائم کیں ۔ ابن الاحمر نے فرڈی نند بادشاہ کیسٹل و طلیطلہ سے ابتداء اتحاد قائم اور دوسرے چھوٹے چھوٹے مسلمان رئیسوں کی تباہی میں فرڈی نند شریک کار رہا۔ ادھر بادشاہ برشلونہ نے الگ مسلمانوں پر چڑھائیاں شروع کر رکھی تھیں ۔ عیسائی اول دو مسلمانوں کو آپس میں لڑاتے پھر ایک کے طرف دار ہو کر دوسرے کو برباد کرا دیتے اس کے بعد پھر اس سے لڑائی چھیڑ دیتے اور دوسرے مسلمان کو اس کے مقابلہ پر آمادہ کر دیتے اور ہمیشہ مسلمانوں کے شہروں اور قلعوں پر قابض ہوتے جاتے تھے۔ اسی سلسلہ میں فرڈی نند ثالث بادشاہ کیسٹل (قسطلہ) نے بتاریخ ۲۳ شوال ۶۳۶ھ
|