جاری تھا اور اندلس کی اسلامی سلطنت کے بعض حصے کٹ کٹ کر عیسائیوں کے قبضہ و تصرف میں جا رہے تھے۔ عیسائی طاقتور اور مسلمان کمزور ہوتے جاتے تھے اس کا سب سے بڑا سبب خود مسلمانوں کی خانہ جنگی اور ناعاقبت اندیشی تھی۔ حکم کے رشتہ داروں نے حکم کی مخالفت اور خود حکومت حاصل کرنے کی کوشش میں تیغ و تیر سے کام لینے میں جس طرح تامل نہیں کیا تھا اسی طرح انہوں نے خفیہ سازشوں اور بغاوتوں کے برپا کرانے کی کوشش میں بھی دریغ نہیں کیا۔ اسی پر بس نہیں ہوا بلکہ عیسائیوں کو ہر قسم کی امداد بہم پہنچائی۔
دوسرے دشمن عیسائی تھے جو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے اور اندلس کی اسلامی سلطنت کو کمزور کرنے کے لیے آپس میں متحد و متفق ہو چکے تھے۔ تیسرے دشمن عباسی تھے جن کی طرف سے حکم کے رشتہ داروں اور عیسائیوں دونوں کی ہمت افزائی ہوتی رہتی تھی خود اندلس کے اندر ان کے حامی موجود تھے جو حکم کو نقصان پہنچانے اور اس کی حکومت کے مٹانے کی تدبیروں میں مصروف رہتے تھے۔ ان تینوں دشمنوں کے علاوہ ایک چوتھا زبردست دشمن اور پیدا ہو گیا تھا یہ مالکی گروہ کے فقہاء و علماء تھے، جن کا سلطان ہشام کے زمانے میں سلطنت و حکومت میں بڑا اثر و اقتدار تھا، وہی سلطان ہشام کے مشیر و وزیر اور وہی تمام محکموں کے مالک و مہتمم تھے۔ مذہبی پیشوا ہونے کے سبب عوام اور بھی زیادہ ان کے زیر اثر تھے، سلطان حکم نے تخت نشین ہو کر ان مولویوں کے بڑھے ہوئے اقتدار کو کم کرنے کی کوشش کی اور ان کی صحبت کو اپنے لیے زیادہ ضروری نہ سمجھا۔ سلطان کی یہ خودرائی یا خود آرائی ان کو سخت ناگوار گزری وہ سلطان کے خلاف نکتہ چینی اور عیب شماری میں مصروف ہو گئے۔ یحییٰ بن یحییٰ قرطبہ کے قاضی القضاۃ اور اندلس کے شیخ الاسلام بنا دیئے گئے تھے وہ اپنے اثر و اقتدار اور احترام و اختیار کو کم دیکھ کر اور بھی زیادہ سلطان کے اعمال و افعال پر رائے زنی کرنے میں مصروف ہوئے۔ اس قسم کے تمام مشہور علماء جو مالکی مذہب میں داخل اور سلطان ہشام کے عہد میں حکومت و سلطنت میں دخیل تھے۔ فتویٰ بازی پر اتر آئے۔ اندلس میں یہ فقہی مذہب نیا نیا جاری ہوا تھا۔ اس سے پیشتر کوئی مسلمان ان فقہی مذاہب کی تخصیص و تفریق سے واقف نہ تھا۔ لہٰذا تمام وہ لوگ جو مالکی مذہب میں داخل تھے خاص طور پر سلطان حکم کے دشمن اور مخالف ہو گئے۔ اس چوتھے دشمن کی مخالفت کے نتائج سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے اور اسی کی وجہ سے سلطان حکم باقی تینوں دشمنوں کا قرار واقعی انسداد نہ کر سکا اور عیسائیوں کو طاقت ور بننے اور اسلامی حکومت کے علاقوں پر قبضہ کرنے کا موقع ملتا رہا بہرحال سلطان حکم کے زمانے میں مذکورئہ بالا چاروں مخالف طاقتوں نے مل کر عیسائیوں کو طاقتور ہونے کا خوب آزاد موقع دیا۔ اس معاملہ میں سلطان حکم کی بد احتیاطی اور آزاد مزاجی کو بھی ملزم قرار دیا جا سکتا ہے مگر نہ اتنا کہ جس قدر کہ عام طور پر مؤرخ اس سلطان کو
|