بن معاویہ کی مخالفت میں اسی سازشی طریقہ کو استعمال کیا، جسے وہ امیہ کی بربادی اور خلافت دمشق کا تختہ الٹنے میں استعمال کر چکے تھے، انہوں نے خفیہ ریشہ دوانیوں کے ذریعے ملک اندلس کے عرب قبائل اور غدارانہ خصائل رکھنے والے بربریوں میں عباسیوں کی حمایت اور خلافت عباسیہ کی اعانت کرنے پر آمادہ کرنے کا اشاعتی سلسلہ جاری کیا غیر معلوم اور غیر محسوس طریقہ پر عباسی مناد اندلس میں آنے جانے اور انواع و اقسام کے طریقوں سے اپنا کام کرنے لگے، اسی طرح اکثر عرب سردار اور بربری نو مسلم امیر عبدالرحمن کی حکومت مٹانے اور عباسی خلیفہ کی نگاہ میں اپنی عزت بڑھانے کے لیے مستعد ہو گئے ان لوگوں نے بار بار بغاوتیں کیں اور خود ہی نقصانات اٹھائے کیونکہ دربار بغداد سے کوئی فوجی امداد اندلس کے باغیوں کو نہیں بھیجی جاسکتی تھی، اندلس کے ان ناعاقبت اندیش باغیوں اور سرکش سرداروں نے ایک طرف امیر عبدالرحمن کو ملک کی بغاوتیں فرو کرنے کے کام میں الجھائے رکھا اور دوسری طرف ایسٹریاس کے عیسائیوں کو جن کا ذکر اوپر آ چکا ہے اور جو جبل البرتات میں اپنی ایک چھوٹی سی عیسائی ریاست قائم کر چکے تھے، اس وسیع فرصت میں اپنی طاقت بڑھانے اور دامن کوہ اور پہاڑ کے علاقے میں اپنی حدود حکومت وسیع کرنے کا موقع مل گیا۔
اوپر بیان ہو چکا ہے کہ جس سال عبدالرحمن بن معاویہ نے اندلس میں قدم رکھا ہے اسی سال اس عیسائی ریاست کے حاکم الفانسو کا انتقال ہو گیا، الفانسو کی جگہ اس کا بیٹا فرد لیند، یا فرد، یا علی رائی ریاست کا حاکم بن گیا، فردیلہ نے اپنی ریاست کے حدود بڑھانے عیسائیوں کو اپنے گرد جمع کرنے اور اپنا ہمدرد بنانے اور آئندہ کے لیے ترقیات کے منصوبے سوچنے کا خوب موقع پایا، ادہر جنوبی فرانس کا صوبہ جو مسلمانوں کے قبضہ میں تھا اس کی طرف متوجہ ہونے اور وہاں کے مسلمانوں کو امداد پہنچانے کا دربار قرطبہ کو موقع ہی نہیں ملا، کیونکہ اگر اس طرف فوجیں بھیجی جاتیں اور فرانسیسیوں سے سلسلہ جنگ شروع کر دیا جاتا تو ملک اندلس کا بچانا امیر عبدالرحمن کے لیے محال تھا اب جب کہ عباسیوں کے ہمدردوں نے آئے دن بغاوتیں شروع کر دیں تو فرانسیسیوں نے شہر نار بون پر حملہ کر کے اس کا محاصرہ کر لیا، چھ سال تک بلا امداد غیرے شہر ناربون کے مسلمانوں نے فرانسیسی فوجوں کا مقابلہ جاری رکھا اور آخر نتیجہ یہ نکلا کہ چالیس سال سے زیادہ جنوبی فرانس مسلمانوں کے قبضے میں رہنے کے بعد پھر فرانسیسیوں کے قبضے میں چلا گیا۔
خلیفہ بغداد کے سپہ سالار عبدالرحمن بن حبیب کے مارے جانے کے بعد ملک اندلس میں جو لوگ عباسی سازش کے موید و ہمدرد تھے ان میں حسین بن عاصی اور سلیمان بن یقظان خاص طور پر قابل تذکرہ ہیں ، یہ دونوں سرقسطہ اور اس کے نواح میں عامل و حکمران تھے، شہر سرقسطہ جبل البرتات کے جنوبی دامن
|