Maktaba Wahhabi

314 - 868
حقیقت یہ ہے کہ دولت مملوکیہ مصر میں گو بعض باتیں قابل اصلاح ضرور تھیں مگر یہ بات بے حد قابل تعریف تھی کہ بادشاہ کے انتخاب کا اکثر آزاد موقع لوگوں کو مل جاتا تھا اس سلطنت کے حالات ایک جداگانہ باب میں ان شاء اللہ بالتفصیل بیان ہوں گے، اس وقت صرف اس قدر بیان کرنا ضروری ہے کہ الملک المظفر نے جب یہ سنا کہ مغل یعنی تاتاری افواج نے بغداد و عراق اور خراسان و فارس و آذربائیجان و جزیرہ و موصل وغیرہ کو برباد و پامال کرنے کے بعد اپنی ضوری طاقت سے شام کے علاقے کو برباد اور خاک سیاہ بنانا شروع کر دیا ہے تو وہ اپنا مملوک لشکر اور مصری افواج لے کر مصر سے شام کی طرف متوجہ ہوا اور ۱۵ رمضان المبارک ۶۵۵ھ بروز جمعہ نہر جالوت پر مملوک فوج نے جس کا سپہ سالار رکن الدین بیبرس تھا مغلوں یعنی تاتاریوں کے لشکر عظیم کو ایسی شکست فاش دی کہ آج تک مغلوں کو ایسی ذلت آفریں شکست کھانے کا موقع نہ ملا تھا، ہزارہا مغل میدان جنگ میں کھیت رہے اور باقی مملوکیوں کے ہاتھ مغلوں کا بہت کچھ ساز و سامان آیا اور ان کی دھاک مغلوں کے دلوں پر اس قدر بیٹھ گئی کہ مغلوں نے بیسیوں سلطنتوں کو تہ و بالا کر ڈالا مگر ملک مصر کی طرف مملوکیوں کے خوف سے ان کو نظر بھر کر دیکھنے کی جرائت نہ ہوئی، مملوکیوں نے حلب تک مغلوں کا تعاقب کیا، پھر مصر کی جانب چلے گئے ۱۶ ذی قعدہ ۶۵۸ھ کو الملک المظفر کے مقتول ہونے پر رکن الدین بیبرس تخت نشین ہوا اور اپنا لقب الملک الظاہر تجویز کیا الملک الظاہر کو تخت نشین ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ خاندان عباسیہ کے سینیتسویں آخری خلیفہ مستعصم باللہ کا چچا ابو القاسم احمد جو بغداد میں عرصہ سے قید تھا بغداد کی بربادی اور مستعصم کے قتل ہونے کے وقت کسی طرح قید خانہ سے نکل کر اور چھپ کر بھاگ نکلا تھا اور وہ ملک شام کے کسی مقام میں روپوش اور موجود ہے، چنانچہ الملک الظاہر نے دس معزز عربوں کا ایک وفد مصر سے ابو القاسم احمد بن ظاہر بامر اللہ عباسی کی تلاش میں روانہ کیا، یہ لوگ ابو القاسم احمد کو ہمراہ لے کر مصر پہنچے الملک الظاہر ابو القاسم کے قریب پہنچنے کی خبر سن کر مصر کے تمام علماء و اراکین کو لے کر استقبال کے لیے اپنے دارالسلطنت قاہرہ سے نکلا اور نہایت عزت و احترام سے شہر میں لا کر اس کے ہاتھ پر بتاریخ ۱۳ رجب ۶۵۹ھ بیعت خلافت کی اور المستنصر باللہ کا لقب تجویز کیا اس کے نام خطبہ پڑھوایا سکوں پر خلیفہ کا نام مسکوک کرایا جمعہ کے دن خلیفہ کے جلوس کے ساتھ جامع مسجد میں آیا بنی عباس کا شرف خطبہ بیان کیا اور خلیفہ کے واسطے دعا کی، بعد نماز خلیفہ نے سلطان ظاہر کو خلعت عطا کیا، ۴ شعبان ۶۵۹ھ بروز دو شنبہ قاہرہ سے باہر خیمے نصب ہوئے، خلیفہ نے دربار کیا اور اپنی طرف سے الملک الظاہر کو نائب السلطنت قرار دے کر سلطنت مصر کے سیاہ و سفید کا اختیار دیا، یعنی اس مضمون کا ایک فرمان لکھ کر لوگوں کو سنایا، الملک الظاہر نے خلیفہ کے لیے واسطے
Flag Counter