Maktaba Wahhabi

140 - 868
سب کو نکال کر اپنے ہمراہیوں میں تقسیم کر دیا۔ حسین افطس کے ہمراہیوں نے حرم شریف کی جالیوں تک کو توڑ ڈالا۔ ادھر ابراہیم نے یمن پہنچ کر قتل و غارت کا بازار گرم کر دیا اور بے گناہوں کو بکثرت قتل کرنے کی وجہ سے قصاب کا خطاب پایا۔ چنانچہ ابراہیم قصاب کے نام سے اب تک تعبیر کیا جاتا ہے۔ علویوں کے دوسرے سرداروں نے بھی جو ابراہیم بن موسیٰ اور حسین افطس کی طرف سے فوجوں اور علاقوں کی سرداریاں رکھتے تھے لوٹ مار اور قتل و غارت میں کمی نہیں کی۔ زید بن موسیٰ کا حال اوپر پڑھ چکے ہو کہ بصرہ میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر کے زید النار کا خطاب پایا تھا۔ غرض علویوں نے ابوالسرایا کی طرف سے حکومتیں پا کر اپنی چند روزہ حکمرانی میں ایک اودھم مچا دی اور غالباً ان کا یہ ظالمانہ و سفاکانہ طرز عمل ہی ان کی ناکامی و نامرادی کا باعث ہوا۔ جب مکہ میں ابوالسرایا کے قتل کی خبر پہنچی تو اہل مکہ آپس میں سرگوشیاں کرنے لگے، حسین افطس نے محمد بن جعفر صادق بن محمد باقر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب کے پاس جا کر کہا کہ یہ موقع بہت مناسب ہے۔ لوگوں کے قلوب آپ کی طرف مائل ہیں ابوالسرایا مارا جا چکا ہے، آپ اپنی خلافت کی لوگوں سے بیعت لیں ۔ میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کیے لیتا ہوں ، پھر کوئی شخص آپ کی مخالفت نہ کرے گا۔ محمد بن جعفر ملقب بہ دیباچہ عالم نے انکار کیا مگر حسین افطس اور محمد بن جعفر کا لڑکا علی دونوں برابر اصرار کرتے رہے۔ آخر محمد بن جعفر بیعت لینے پر آمادہ ہو گئے۔ لوگوں نے ان کی بیعت کر لی اور وہ امیرالمومنین کے لقب سے پکارے جانے لگے۔ اس کے بعد حسین افطس اور محمد بن جعفر کے بیٹے علی نے بداعمالیوں پر کمر باندھی۔ دونوں نے یہاں تک زنا کاری میں ترقی کی کہ مکہ کی عورتوں کو اپنی عصمت کا بچانا دشوار ہو گیا۔ سر بازار عورتوں اور مردوں کو بے عزت کرنے لگے۔ اوباش لوگوں کی ایک جماعت ان کے ساتھ ہو گئی اور یہ رات دن ان افعال شنیعہ میں مصروف رہنے لگے۔ مکہ کے قاضی محمد نامی کا لڑکا اسحق بن محمد ایک روز بازار میں جا رہا تھا۔ علی بن محمد بن جعفر، یعنی امیرالمومنین کے صاحبزادے نے اس کو پکڑوا کر بلوا لیا اور اپنے گھر میں بند کر لیا۔ لوگوں نے یہ حالت دیکھ کر ایک جلسہ کیا اور سب اس بات پر متفق و آمادہ ہو گئے کہ محمد بن جعفر صادق کو معزول کیا جائے اور قاضی مکہ کے لڑکے کو علی بن محمد کے پاس سے واپس چھڑایا جائے، لوگوں نے شور و غل مچاتے ہوئے محمد بن جعفر امیرالمومنین کے گھر جا کر گھیرا کیا تو انہوں نے لوگوں سے امان طلب کی اور خود اپنے بیٹے علی کے گھر میں گئے تو وہاں اس لڑکے کو موجود پایا اور علی سے لے کر لوگوں کے حوالے کیا۔
Flag Counter