Maktaba Wahhabi

139 - 868
اپنی خلافت قائم کرنے کی جدوجہد میں برابر مصروف رہے، قتل امین کے بعد علویوں کو نہایت ہی زریں موقع ہاتھ آگیا تھا، کیونکہ خود مامون پر جن لوگوں نے قبضہ حاصل کر لیا تھا، یعنی فضل و حسن پسران سہل بھی ایرانی النسل ہونے کے سبب آل ابی طالب کو آل عباس سے بہتر سمجھتے تھے اور ان کا میلان خاطر علویوں کی طرف زیادہ تھا۔ مامون نے خود جعفر برمکی سے تربیت پائی تھی۔ اس لیے اس کے دل میں بھی سادات کی عزت و عظمت بہت زیادہ تھی اور اس کے وزیراعظم کو بہترین موقع حاصل تھا کہ وہ امین کے قتل سے فارغ ہونے کے بعد سلطنت کا رخ علویوں کی جانب پھیر دے۔ مگر ہرثمہ بن اعین کی فوجی قابلیت نے ابوالسرایا کا خاتمہ کر کے عراق کو صاف کر دیا اور علویوں کے طرز حکومت نے ان کو حجاز و یمن میں ناکام رکھا۔ جس کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب ابوالسرایا نے حسین افطس، یعنی حسین بن حسن بن علی بن حسین کو مکہ کا حاکم بنا کر روانہ کیا تو اتفاقاً مکہ میں ہارون الرشید کا مشہور خادم مسرور مع سو ہمراہیوں کے گیا ہوا تھا۔ اس زمانے میں مامون کی طرف سے مکہ کا عامل داؤد بن عیسیٰ بن موسیٰ عباسی تھا۔ مسرور اور داؤد نے مکہ میں حسین افطس کے آنے کی خبر سن کر آل عباس اور ہمدردان آل عباس کا ایک جلسہ منعقد کر کے مشورہ کیا کہ اب ہم کو کیا کرنا چاہیے، مسرور اور دوسرے لوگوں نے مقابلہ اور جنگ کرنے کی رائے دی مگر داؤد نے کہا کہ میں حرم شریف میں قتل و خون ریزی کو پسند نہیں کرتا۔ اگر حسین افطس مکہ میں ایک طرف سے داخل ہوا تو میں دوسری طرف سے نکل جاؤں گا۔ مسرور یہ سن کر خاموش ہو گیا اور داؤد نے حسین افطس کے قریب پہنچنے کی خبر سن کر عراق کی طرف کوچ کر دیا۔ یہ دیکھ کر مسرور بھی مکہ سے چل دیا، حسین افطس مکہ سے باہر مقیم اور داخل ہونے میں متامل تھا، اس نے جب یہ سنا کہ مکہ آل عباس سے خالی ہو گیا ہے تو وہ صرف دس آدمیوں کے ساتھ مکہ میں داخل ہوا۔ طواف کیا اور ایک شب مکہ میں مقیم رہ کر اپنے اور ہمراہیوں کو بھی بلا کر مکہ پر قبضہ کر لیا اور حکومت کرنے لگا۔ ابراہیم بن موسیٰ بن جعفر صادق نے یمن میں پہنچ کر مامون کے عامل اسحق بن موسیٰ بن عیسیٰ کو یمن سے بھگا دیا اور یمن پر قابض و متصرف ہو کر حکومت شروع کی۔ حسین افطس نے خانہ کعبہ کا غلاف اتار کر دوسرا غلاف جو ابوالسرایا نے کوفہ سے بھیجا تھا، چڑھایا۔ بنو عباس کے مال و اسباب اور گھروں کو لوٹ لیا۔ ان کی امانتوں کو جبراً لوگوں سے چھین لیا۔ پھر عام مکہ والوں کے مال و اسباب پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ کعبہ شریف کے ستونوں پر جس قدر سونا چڑھا ہوا تھا اس کو اتار لیا۔ خانہ کعبہ کے خزانہ میں جس قدر نقد و جنس تھا
Flag Counter