Maktaba Wahhabi

127 - 868
میں اہل بغداد اور امین کے سپہ سالاروں نے جو جو مصائب برداشت کیے اور جس پامردی سے مقابلہ کیا وہ ضرور قابل تعریف ہے، مگر یہ سب کچھ بے نتیجہ اور خلاف عقل کام تھے۔ سعید بن مالک بن قادم امان حاصل کر کے طاہر کے پاس چلا آیا، طاہر نے اس کو خندقیں کھدوانے اور مورچوں کے آگے بڑھانے کا کام سپرد کیا، محاصرین میں ہرثمہ اور طاہر دونوں بڑے سردار تھے مگر طاہر اپنی فتوحات اور معرکہ آرائیوں میں بکثرت کامیاب ہونے کے سبب زیادہ شہرت حاصل کر چکا تھا اور اس لیے وہی اس تمام فوج کا افسر اعلیٰ اور سپہ سالار اعظم سمجھا جاتا تھا۔ امین کی طرف سے قصر صالح اور قصر سلیمان بن منصور میں جو بغداد سے باہر دجلہ کے کنارے پر تھے چند سردار متعین تھے جو محاصر فوج کے دمدموں اور مورچوں کو توڑنے کے لیے منجنیقوں سے آتش باری اور سنگ باری میں مصروف تھے، طاہر کی طرف سے بھی ترکی بہ ترکی سنگ باری اور آتش زنی کا کام ہو رہا تھا، رال کے جلتے ہوئے گولے اور پتھر طرفین سے پھینکے جاتے تھے محاصر فوج جس قدر آگے بڑھ آتی تھی خندقیں کھود کر مورچے بنا لیتی تھی، اس طرح بیرون شہر سے دائرہ کو تنگ کرتے ہوئے فصیل شہر تک پہنچ کر اور دروازوں کے ذریعے یا فصیل کو توڑ کر اندر داخل ہوئے۔ پھر ہر محلہ اور ہر حصہ میں قدم قدم پر مقابلہ کرنا پڑا حتیٰ کہ مدینۃ المنصور میں امین کو محصور کر لیا، غلہ اور ضروریات زندگی کا باہر سے شہر میں آنا بند ہو گیا تھا، جیل خانے سے قیدی چھوڑ دیے گئے، شہر کے اوباشوں اور بدمعاشوں کو فوج میں بھرتی کر لیا گیا تھا، لوٹ مار، چوری، ڈاکہ زنی کا بازار بھی شہر میں گرم تھا، با اثر سردار اور بہادر سپہ سالار طاہر کی ریشہ دوانیوں اور لالچوں کے ذریعے بتدریج امین کے پاس سے جدا ہو ہو کر طاہر کے پاس آتے جاتے تھے، شرفاء شہر موقع پا کر شہر سے نکلتے جاتے تھے، بہت سے محلے ویران ہو گئے تھے، بنو قحطبہ، محمد بن عیسیٰ، یحییٰ بن علی عیسیٰ بن ماہان محمد بن ابی عباس طائی یکے بعد دیگرے طاہر سے جا ملے، جن مقاموں پر یہ لوگ مدافعت پر مامور تھے وہ مقامات بھی طاہر کے سپرد کرتے گئے۔ امین نے مدافعت میں خوب استقلال دکھایا، آخر میں اس نے محمد بن عیسیٰ بن نہیک کے سپرد تمام جنگ کا اہتمام کر دیا تھا، جس طرف عبداللہ بن وضاح کی فوج تھی اس طرف اہل بغداد کی نئی بھرتی کی ہوئی فوج نے حملہ کر کے عبداللہ بن وضاح کو شکست دے کر شماسیہ پر قبضہ کر لیا، ہرثمہ یہ خبر سن کر اس طرف کمک کے لیے پہنچا، اتفاق سے ہرثمہ کو بھی شکست ہوئی اور وہ گرفتار ہو گیا، مگر اس کے ہمراہیوں نے دھوکا دے کر اس کو رہا کرا لیا، یہ حالت سن کر طاہر خود اس طرف پہنچا اور ایک زبر دست حملہ کر کے امین کے لشکر کو پسپا کیا اور عبداللہ بن وضاح کو پھر اس کے مورچہ پر قابض کرا دیا۔
Flag Counter