Maktaba Wahhabi

108 - 868
مسلمانوں میں قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔ اسی سال امام محمد بن حسن شیبانی شاگرد امام ابوحنیفہ نے رے کے قریب موضع زنبویہ میں وفات پائی۔ اسی روز کسائی نحوی بھی فوت ہوا۔ یہ دونوں ہارون الرشید کے ہمراہ تھے۔ ہارون الرشید دونوں کے جنازہ میں شریک تھا۔ جب قبرستان سے واپس آئے تو ہارون الرشید نے کہا کہ : ’’آج ہم فقہ اور نحو دونوں کو دفن کر آئے۔‘‘ ۱۹۰ھ میں ہارون الرشید نے اپنے بیٹے مامون کو اپنا نائب بنا کر رقہ میں مقیم کیا اور تمام انتظام سلطنت اس کے سپرد کر کے نقفور قیصر روم کی بد عہدی کی وجہ سے بلاد روم پر ایک لاکھ ۳۵ ہزار فوج سے حملہ کیا، ہرقلہ کا محاصرہ کیا اور تیس یوم کے محاصرہ کے بعد بزور تیغ فتح کر لیا اور رومیوں کو قتل و گرفتار کیا۔ پھر داؤد بن عیسیٰ بن موسیٰ کو ستر ہزار فوج کے ساتھ بلاد روم کے دوسرے قلعوں کو فتح کرنے کے لیے روانہ کیا۔ اس فوج نے تمام بلاد روم کو ہلا ڈالا۔ انہی دونوں شرجیل بن معن بن زائدہ نے قلعہ سقالیہ، دلبسہ اور دوسرے قلعوں کو فتح کیا۔ یزید بن مخلد نے قونیہ کو فتح کیا۔ عبداللہ بن مالک نے قلعہ ذی الکلاع کو فتح کر لیا۔ حمید بن معیوف امیر البحر نے سواحل شام و مصر کی کشتیوں کو درست کر کے جزیرئہ قبرص پر چڑھائی کر دی اور اہل قبرص کو شکست دے کر تمام جزیرہ کو لوٹ لیا اور سترہ ہزار آدمیوں کو گرفتار کر لایا۔ اس کے بعد ہارون نے طوانہ کا محاصرہ کیا۔ غرض رومی سلطنت کو مسلمانوں نے تہ و بالا کر کے اس کے مٹا ڈالنے اور روز کے جھگڑوں کو ایک ہی مرتبہ طے کر دینے کا تہیہ کر لیا۔ نقفور نے سخت عاجز اور مجبور ہو کر جزیہ دینا قبول کر کے ہارون الرشید کے پاس پچاس ہزار اشرفی رقم جزیہ روانہ کی۔ جس میں اپنی ذات کا جزیہ چار دینار اور اپنے لڑکے اور بطریق کی طرف سے دو دینار روانہ کیے تھے اور خلیفہ ہارون کی خدمت میں درخواست بھیجی کہ قیدیان ہرقلہ میں سے فلاں عورت مجھ کو واپس مرحمت فرما دی جائے کیونکہ اس سے میرے بیٹے کی منگنی ہو گئی ہے۔ خلیفہ نے اس درخواست کو منظور کر لیا اور اس عورت کو روانہ کر دیا۔ نقفور کی الحاح و عاجزی پر رحم کر کے اس کا ملک اسی کو واپس کر کے تین لاکھ اشرفی سالانہ خراج اس پر مقرر کر کے ہارون واپس ہوا۔ مگر واپسی کے بعد ہی رومیوں نے پھر بغاوت و سرکشی اختیار کر لی۔ اسی سال یعنی ۱۹۰ھ میں موصل کی گورنری پر خالد بن یزید بن حاتم کو مامور کیا گیا۔ اسی سال ہرثمہ بن اعین قلعہ طرطوس کی تعمیر پر مامور کیا گیا۔ خراسان کی تین ہزار فوج اور مصیصہ و انطاکیہ کی ایک ہزار فوج قلعہ طرطوس کی تعمیر میں مصروف رہی اور ۱۹۲ھ میں قلعہ کی تعمیر تکمیل کو پہنچی۔ اسی قسم کی فوج کو آج کل سفر میناکی پلٹن کہا جاتا ہے۔ اسی سال آذر بائیجان میں خرمیہ نے علم بغاوت بلند کیا۔ اس کی سرکوبی کے
Flag Counter