Maktaba Wahhabi

824 - 868
خوشی میں دیبی مذکور کا مندر تعمیر کر کے ہلال کو اپنے شہر کا نشان مقرر کیا۔ اس کے چند روز بعد سکندر نے اس شہر کو فتح کر کے اپنے باپ کی ناکامی کا بدلہ لے لیا۔ سکندر کے بعد بائی زنتیم کو مختلف قوموں نے اپنی تاخت و تاراج کا تختہ مشق بنا لیا۔ اس کے بعد قیصر قسطنطین اول نے اس علاقے کو فتح کیا تو وہ شہر بائی زینتم کے خوش فضا محل و قوع کو دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس نے اس شہر اور اس کے متصلہ رقبہ کو شامل کر کے شہر آباد کیا تاکہ اس کو اپنا دارالحکومت بنائے۔ اس جدید شہر کا نام اس نے روما جدید رکھا مگر وہ قسطنطین اپنے بانی کے نام پر قسطنطنیہ مشہور ہوا۔ قسطنطین اول نے قسطنطنیہ کو ۳۲۷ھ میں آباد کیا۔ اس سے پہلے تک قسطنطین اور اس کے باپ دادا سب بت پرست اور لامذہب تھے لیکن قسطنطین نے خود دین عیسوی قبول کر کے قسطنطنیہ کو اس کی آبادی سے تین سال بعد حضرت مریم ؑ کی نذر کیا اور خوب خوشی منائی لہٰذا مئی ۳۳۰ء سے قسطنطنیہ مخصوص عیسائی شہر سمجھا جانے لگا۔ اس کے بعد سلطنت روما جب دو حصوں میں تقسیم ہوئی تو قسطنطنیہ مشرقی سلطنت کا مستقل دارالسلطنت قرار پایا۔ اس سلطنت یعنی مشرقی روم کو کامل عروج قیصر جسٹینن کے عہد حکومت میں حاصل ہوا جس نے ۵۲۷ء سے ۵۶۵ء تک حکومت کی اس قیصر نے قسطنطنیہ کی تعمیر و رونق میں بہت اضافہ کیا۔ اس شہر پر مختلف قوموں نے مختلف اوقات میں چڑھائیاں کیں مگر وہ عموماً نقصان و بربادی سے محفوظ رہا۔ مسلمانوں نے اول ہی اول عہد بنو امیہ میں اس شہر پر چڑھائی کی اور حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ اسی معرکہ میں شہید ہو کر فصیل شہر کے نیچے مد فون ہوئے۔ اس مرتبہ یہ شہر فتح ہوتے ہوتے رہ گیا۔ عیسائیوں نے کئی مرتبہ چاہا کہ حضرت ابویوب انصاری رضی اللہ عنہ کی قبر مبارک کو اکھیڑ کر پھینک دیں مگر وہ ہمیشہ مسلمانوں کی ناراضگی کے خوف سے اس ارادہ کو پورا نہ کر سکے۔ سلطان محمد خان ثانی فاتح نے فتح قسطنطنیہ کے بعد حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزار مبارک کے متصل ایک مسجد بنوا دی تھی جو جامع ایوب کے نام سے مشہور ہے۔ خلفائے عباسیہ کے عہد حکومت میں کئی مرتبہ قسطنطنیہ کے فتح کرنے کی تیاریاں ہوئیں مگر ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی امر ایسا مانع ہوا کہ یہ کام ناتمام ہی رہ گیا۔ اس کے بعد ۶۰۰ھ میں جب کہ صلیبی لڑائیوں کی سرگرمیاں بڑے زور شور سے جاری تھیں وینس کی ایک فوج نے قسطنطنیہ کو فتح کر کے لاطینی سلطنت قائم کی جو روما کے پوپ کو مذہبی پیشوا مانتی تھی۔ ساٹھ سال تک یہ حکومت قائم رہی اس کے بعد ۶۶۰ھ میں یونانیوں یعنی مشرقی رومیوں نے پھر قسطنطنیہ کو فتح کر کے اپنی مشرقی حکومت دوبارہ قائم کر لی جو اسی پرانے خمیری عقیدے پر قائم اور پوپ روما کی اطاعت سے آزاد تھی۔
Flag Counter