Maktaba Wahhabi

582 - 868
کے قابل ہے کہ جس وقت سلطان ابوالحسن غرناطہ میں تخت نشین ہوا ہے تو سلطنت غرناطہ کا رقبہ سمٹ کر صرف چار ہزار میل مربع یا اس سے کم رہ گیا تھا اور سلطنت قسطلہ کا رقبہ اس وقت وسیع ہو کر سوا لاکھ میل مربع سے بھی کچھ زیادہ تھا۔ فرڈی نند کو قلعہ صخرہ کے نکل جانے کا سخت صدمہ ہوا اور اس نے سلطنت غرناطہ کے قلعہ الحمہ پر دھوکا سے حملہ کیا۔ چونکہ اس قلعہ کی حفاظت کے لیے کوئی فوج اس وقت وہاں موجود نہ تھی لہٰذا معمولی کوشش کے بعد عیسائیوں کو کسی قسم کا کوئی آزار نہیں پہنچایا۔ لیکن عیسائیوں نے الحمہ پر قابض ہو کر وہاں کی تمام مسلمان رعایا کو بلا امتیاز زن و مرد تہ تیغ کر دیا۔ فرڈی نند نے الحمہ میں دس ہزار عیسائی فوج حفاظت کی غرض سے چھوڑ دی اور خود واپس چلا گیا۔ غرناطہ میں جب الحمہ کے قتل عام کی خبر پہنچی تو تمام شہر میں کہرام مچ گیا۔ سلطان ابوالحسن نے ایک عرب سردار کو اس قلعہ کے واپس لینے کے لیے روانہ کیا۔ اس نے جاتے ہی قلعہ کا محاصرہ کر لیا۔ فرڈی نند کا ایک سردار یعنی حاکم قرطبہ فوج لے کر قرطبہ سے چلا کہ قلعہ الحمہ کو بچائے یہ خبر سن کر عرب سردار نے اپنی فوج کا ایک حصہ قلعہ کے محاصرہ پر چھوڑا اور ایک حصہ حاکم قرطبہ کے مقابلے کو بھیجا۔ راستے میں لڑائی ہوئی اور حاکم قرطبہ شکست کھا کر بھاگا۔ ٹھیک اسی وقت دوسری طرف سے حاکم اشبیلیہ یعنی دوسرا عیسائی سردار ایک زبردست فوج لے کر نمودار ہوا۔ چونکہ قلعہ کے محاصرہ پر بہت ہی تھوڑی سی فوج باقی تھی۔ اس لیے مصلحت وقت سمجھ مسلمانوں کی فوج غرناطہ کو واپس چلی آئی اور یہ قلعہ قبضہ میں نہ آ سکا۔ قلعہ الحمہ نہایت زبردست اور غرناطہ سے قریب کا قلعہ تھا۔ اس لیے اس کا عیسائیوں کے قبضے میں چلا جانا بے حد خطرناک تھا۔ ماہ جمادی الاول ۸۸۷ھ میں سلطان ابوالحسن کے پاس خبر پہنچی کہ فرڈی نند اپنی پوری فوج کے ساتھ غرناطہ کی طرف روانہ ہوا ہے۔ ادھر سے سلطان ابوالحسن بھی غرناطہ سے مع فوج روانہ ہوا۔ سلطنت غرناطہ کی سرحد پر مقام لوشہ کے قریب ۲۷ جمادی الاول ۸۸۷ھ کو ایک زبردست جنگ ہوئی۔ اس لڑائی میں فرڈی نند کو شکست فاش حاصل ہوئی اور لشکر اسلام کے ہاتھ بے حد مال غنیمت آیا۔ ادھر میدان لوشہ میں سلطان ابوالحسن اپنے حریف فرڈی نند کو شکست فاش دے کر بھگا رہا تھا۔ ادھر غرناطہ میں سلطان کا بیٹا ابوعبداللہ محمد اپنے باپ کے خلاف سازش میں مصروف عمل تھا۔ اس فتح کے بعد سلطان ابوالحسن عیسائیوں کو مار مار کر بھگانے اور اپنی سلطنت کو وسیع کرنے کی تدبیروں میں مصروف ہونا چاہتا تھا کہ اس کے پاس وہیں خبر پہنچی کہ شہزادہ ابوعبداللہ محمد نے المیریہ۔ بسطہ اور غرناطہ پر قبضہ کر کے اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیا ہے۔ سلطان مجبوراً مالقہ میں آکر مقیم ہو گیا۔ اس طرح غرناطہ اور نصف مشرقی حصہ میں ابوعبداللہ محمد کی حکومت قائم ہو گئی اور مالقہ یعنی نصف مغربی حصہ
Flag Counter