انہوں نے علوم و فنون کے بھی دریا بہائے کہ آج تک تمام دنیا ان کی قصیدہ خوانی میں مصروف ہے اور پھر بھی حق ستائش ادا نہیں ہو سکا موجودہ یورپ کی عملی ترقیات تمام و کمال انہی علم دوست اور علم پرور اموی فرماں رواؤں کی رہین منت ہے۔ قرطبہ میں خلفائے اندلس نے ایسی علمی مشعل روشن کی تھی جس سے تمام یورپ مستفید ہوا۔ انہی خلفائے اندلس کی علمی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج یورپ تمام دنیا کو علم و ہنر سکھانے کا مدعی ہے۔ خلفائے اندلس کی شوکت و طاقت کا بھی یہ عالم تھا کہ تمام یورپ ان سے کانپتا اور ان کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سلاطین یورپ ہر قسم کی ذلتیں برداشت کرنے پر آمادہ ہو جاتے تھے۔ اس جگہ غور کرنے کے قابل بات یہ ہے کہ ایسی شاندار سلطنت اور ایسی عظیم الشان اسلامی حکومت کے برباد ہونے کا سبب کیا تھا؟ اس کا جواب بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ مسلمانوں نے شریعت اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی پیروی میں قصور کیا۔ اسلام نے دنیا کی سلطنت و حکومت کو کسی خاص خاندان یا کسی خاص قبیلہ کا حق نہیں بتایا تھا۔ مسلمانوں نے تعلیم اسلامی کے خلاف حکومت میں وراثت کو دخل دیا اور باپ کے بعد بیٹے کو مستحق حکومت سمجھا۔ جیسا کہ دنیا میں پہلے سے رواج ہو گیا تھا اسی رواج کو رسول اللہ نے مٹایا تھا مگر مسلمانوں نے چند روز کے بعد پھر اس لعنت کو اپنے گلے میں ڈال لیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ نالائق و نااہل لوگ تخت حکومت پر جلوہ فرما ہونے کا موقع پانے لگے۔ قرآن کریم اور شریعت اسلام کی طرف سے غفلت اختیار کرنے کا ایک یہ نتیجہ ہوا کہ مسلمانوں میں نااتفاقی پیدا ہوئی اور آپس میں ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ اس آپس کی پھوٹ نے دشمنوں کو طاقت پہنچائی اور مسلمان برباد ہو گئے۔( اناللّٰہ وانا الیہ راجعون )
|