Maktaba Wahhabi

512 - 868
بن خیرون اس کے ہمراہ برائے ادب آموزی و رہبری موجود تھے۔ اردونی جب دربار میں حاضر ہوا تو خلیفہ کے سامنے پہنچنے سے پہلے ہی اس مکان کی عظمت و ہیبت سے مرعوب ہو کر اور ٹوپی اتار کر دیر تک ششدر کھڑا رہا۔ ہمراہیوں نے آگے بڑھنے کے لیے اشارہ کیا۔ جب تخت کے سامنے پہنچا تو بے اختیار سجدہ میں گر پڑا۔ پھر گھٹنوں کے بل کھڑے ہو کر کسی قدر آگے بڑھا اور پھر سجدہ میں گر پڑا۔ اسی طرح سجدے کرتا ہوا اس مقام تک پہنچا جو اس کے لیے مقرر کیا گیا تھا اور اس کرسی پر جو اس کے لیے بچھائی گئی تھی بیٹھا۔ اب اس نے ولید بن خیرون کے اشارہ پر کئی مرتبہ بولنے کی کوشش کی اس پر اس قدر رعب تھا کہ کچھ نہ بول سکا۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر خلیفہ حکم کچھ دیر خاموش رہا تاکہ اس کو اپنے حواس بجا کرنے کا موقع ملے۔ پھر اس کے بعد خلیفہ نے کہا کہ: ’’اے اردون ہم تیرے یہاں آنے سے بہت خوش ہوئے۔ ہمارے الطاف خسروانہ سے تیری خواہشات پوری ہوں گی۔‘‘ اردونی نے خلیفہ کا یہ کلام سن کر فرط مسرت سے اٹھ کر تخت کے سامنے سجدہ کیا اور نہایت عاجزی سے عرض کیا: ’’اے میرے آقا! میں حضور کا ادنیٰ غلام ہوں ۔‘‘ خلیفہ نے فرمایا کہ : ’’ہم تجھ کو خیر خواہان دولت میں شمار کرتے ہیں اور تیری درخواستوں کو منظور کرتے ہیں ۔ اگر کوئی خواہش ہو تو بیان کر۔‘‘ اردونی یہ سن کر پھر دیر تک تخت کے سامنے سجدہ میں پڑا رہا اور اس کے بعد نہایت عاجزی کے ساتھ عرض کیا کہ شانجہ میرا چچا زاد بھائی اس سے پہلے سابق خلیفہ کی خدمت میں اس طرح حاضر ہوا تھا کہ اس کا کوئی مدد گار نہ تھا اور رعایا اس سے خوش نہ تھی۔ خلیفہ مرحوم نے اس کی التجا سنی اور اس کو بادشاہ بنا دیا۔ میں نے خلیفہ مرحوم کے حکم اور فیصلے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی اور ملک چھوڑ دیا۔ حالانکہ رعایا مجھ سے خوش تھی، میں اس وقت اپنے دلی جوش اور عقیدت کے ساتھ حاضر ہوا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ خلیفہ وقت میرے استحقاق پر نظر کر کے میرا ملک مجھ کو مرحمت فرمائیں گے۔ خلیفہ نے یہ سن کر فرمایا کہ ہم تیرا مدعا سمجھ گئے ہیں ۔ اگر شانجہ کے مقابلے میں تیرا استحقاق فائق ہے تو ضرور ملک تجھ کو ملے گا۔ یہ سن کر اردونی نے پھر سجدہ کیا خلیفہ نے دربار برخاست کیا اور اردونی کو اس کی قیام گاہ پر عزت و آرام کے ساتھ پہنچا دیا گیا۔
Flag Counter