ان کے علاوہ ساحل بحر ظلمات پر پرتگال کے علاقہ میں کئی چھوٹی چھوٹی ریاستیں عیسائیوں نے قائم کر لی تھیں ، جو ریاست جلیقیہ کے ماتحت سمجھی جاتی تھیں ۔ یہ وہ عیسائی مقبوضات تھے۔ جو جزیرہ نمائے اندلس کی حدود میں تھے۔ باقی جنوبی و مشرقی فرانس اور معزبی فرانس اور شمالی فرانس کی عیسائی سلطنتیں ان کے علاوہ تھیں جو سلطنت اسلامیہ اندلس کی مخالفت پر کمربستہ تھیں ۔ سلطنت اسلامیہ کی حدود کا ایک کو نہ جو شمال کی جانب نکلا ہوا تھا وہ صرف سرقسطہ کا ضلع تھا جہاں مسلمان عامل حکمران تھا۔ مگر اس کے تعلقات عیسائیوں سے دوستانہ تھے اور اس لیے قابل اعتراض نہ تھے کہ سلطان عبداللہ اور الفانسوسوم بادشاہ ایسٹریاس سے دوستانہ صلح نامہ ہو گیا تھا جو اب تک قائم تھا۔ اور اب تک کسی فریق نے اس کی خلاف ورزی میں اقدام نہیں کیا تھا۔
سلطان عبدالرحمن ثالث نے چند ہی سال میں تمام باغیوں سے فراغت حاصل کر کے طلیطلہ پر فوج کشی کی۔ فوج کشی سے پہلے سلطان نے اہل طلیطلہ کے پاس پیغام بھیجا کہ تمہارے لیے اب مناسب یہی ہے کہ اطاعت و فرما نبرداری سے انحراف نہ کرو اور ہوا خواہان سلطنت کے زمرہ میں شامل ہو جاؤ۔
اہل طلیطلہ نے اس پیغام سلطان کا سختی کے ساتھ انکاری جواب دیا اور جس قدر وہ مقابلہ کے لیے یتاری کر سکتے تھے کی۔ اور ارد گرد سے عیسائی فوجوں کو بلایا برشلونہ نوار اور ایسٹریاس سے امداد طلب کی۔ پادری لوگوں نے ہر جگہ عیسائیوں کو طلیطلہ کے بچانے کے لیے جوش دلایا۔ آخر سلطان عبدالرحمن ثالث بڑی احتیاط اور مآل اندیشی کے ساتھ طلیطلہ کی جانب بڑھا۔ جنگ و پیکار اور معرکہ آرائیوں کا سلسلہ جاری ہوا قریباً سال بھر کی کوشش و کشمکش کے بعد سلطان نے طلیطلہ کو فتح کر لیا۔ مفتوحین کے ساتھ نرمی اور ملاطفت اور عفو و درگزر کا برتاؤ کیا اور چند مہینے طلیطلہ اور نواح طلیطلہ میں رہ کر اور وہاں کے تمام ضروری انتظامات سے فارغ ہو کر قرطبہ کی جانب واپس آیا۔
فتح طلیطلہ کا اثر عیسائی سلاطین پر یہ ہوا کہ انہوں نے اسلامی مقبوضات پر حملہ کر کے کئی شہروں کو تباہ و برباد کر دیا۔ سلطان نے احمد بن اسحق وزیر سلطنت کو فوج دے کر اس طرف روانہ کیا۔ اس نے ریاست لیون پر حملہ کیا اور عیسائیوں کو متعدد شکستیں دے کر پیچھے ہٹایا۔ آخر ایک لڑائی میں وزیر السلطنت احمد بن اسحق شہید ہوا، سلطان نے اپنے خادم بدر کو بھیجا۔ بدر کے مقابلے پر ریاست نوار، لیون وغیرہ کی متفقہ فوجین آئیں اور معرکۂ کارزار گرم ہوا۔ بدر نے شکست دے کر سب کو بھگا دیا اس کے بعد ہی سلطان عبدالرحمن ثالث خود فوج لے کر عیسائیوں کی بدعہدی اور سرکشی کی سزا دینے کو پہنچا۔ اور فتح کرتا ہوا احدود فرانس میں داخل ہوا۔ نوار واربونیہ کی ریاستوں نے اظہار اطاعت کر کے سلطان کو واپس کیا۔ اور سلطان
|