اعتراضات ہوتے رہتے تھے اس موقع پر ان جاسوسوں نے بھی جو خلیفہ بغداد کی طرف سے اندلس میں مامور تھے۔ کام کرنے کا خوب موقع پایا۔ اور نتیجہ یہ ہوا کہ دشقہ، گیرون، لون، لریدہ، اور ترکونہ وغیرہ شمالی شہروں کے عاملوں نے شاہ فرانس کو اپنا شہنشاہ تسلیم کر کے سلطان حکم کی فرماں برداری سے انکار اور شارلیمین کے احکام کی اطاعت کا اقرار کیا۔ اس طرح یکایک ریاست ’’گاتھ مارچ‘‘ اندلس کے شمالی میدانوں میں وسیع ہو کر اور ان مسلمان عاملوں کو مطیع پا کر خوب طاقتور اور مضبوط ہو گئی۔
اسی طرح جلیقیہ اور ساحل بسکی کے عاملوں نے جس میں حاکم سرقسطہ بھی شامل تھا۔ عیسائی سلاطین کی اطاعت کا اعلان اور حکم سے بغاوت کا اظہار کیا۔ اسی نئی مصیبت کے مقابلے کو سلطان حکم خود اس لیے قرطبہ سے حرکت نہ کر سکا کہ یہاں دارالحکومت کی بھی ہوا خراب ہو رہی تھی اور ضرورت تھی کہ سلطان دارالحکومت میں مقیم رہ کر بغاوت و سرکشی کے ان جراثیم کا علاج کرے جو ملک کے گوشہ گوشہ میں سرایت کر گئے تھے اور جن کو خود سلطان کے رشتہ داروں اور مسلمانوں نے تقویت پہنچائی تھی۔ شمالی حصہ ملک کے بچانے اور عیسائیوں کے قبضہ سے نکالنے کے لیے اپنے سپہ سالار ابراہیم کو روانہ کیا ابراہیم نے اول جلیقیہ اور سرقسطہ کی جانب فوج کشی کی اور اس علاقے کو بہت سی لڑائیوں اور خون ریزیوں کے بعد عیسائیوں سے واپس چھینا۔ باغی عامل عیسائی فوج اور عیسائی باشندوں کے ساتھ بھاگ بھاگ کر شارلیمین کے پاس فرانس پہنچے اور ان کو اندلس پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دی۔ ابراہیم بھی جلیقیہ و سرقسطہ وغیرہ کی طرف اس طرح مصروف ہوا کہ اندلس کے شمالی و مغربی حصے کی طرف متوجہ نہ ہو سکا۔ ان مسلمان عاملوں نے جو شارلیمین کے پاس پہنچ گئے تھے اس کو مشورہ دیا کہ اندلس کے قدیمی گاتھک دارالسلطنت کو آپ بآسانی قبضہ میں لا سکتے ہیں اور ہم اس کام میں آپ کی رہنمائی اور امداد کرنے کو موجود ہیں ۔ مسلمان عاملوں کی اس ہمت افزائی نے عیسائیوں کے حوصلوں کو بہت بلند کر دیا۔ چنانچہ ایک مجلس مشاورت فرانس میں منعقد ہو کر یہ قرار پایا کہ ریاست گاتھک مارچ کی حدود میں برشلونہ کے بندرگاہ کو بھی ضرور شامل کر لیا جائے۔ برشلونہ کا عامل زید بھی شارلیمین اور کونٹ لوئی سے خط و کتابت رکھتا اور ان کی طرف داری کا اقرار کر چکا تھا۔ چنانچہ ۱۸۸ھ کے آخر ایام میں عیسائی فوجیں گاتھک مارچ کی فوجوں کے ساتھ شامل ہو کر اندلس کے مشرقی و شمالی صوبہ کو پامال کرتی ہوئی برشلونہ تک پہنچیں ۔ یہاں کے عامل زید نے ان فوجوں کے آنے پر برشلونہ کے دروازوں کو بند کر لیا اور عیسائیوں کے قبضے میں دینے سے صاف انکار کر دیا۔ عیسائی افواج نے برشلونہ کا محاصرہ کر لیا۔ عیسائیوں نے برشلونہ کے مضافات کو تباہ و برباد کر کے محاصرہ میں سختی سے کام لیا۔ زید کو کوئی امداد کسی طرف سے نہیں پہنچی۔ آخر
|