Maktaba Wahhabi

422 - 868
ہاتھ میں خون آلود تلوار دیکھ کر اور لڑائی کی رو داد سن کر کہا کہ بھائی عبدالملک میں اپنے لڑکے ہشام کی شادی آپ کی لڑکی سے کرنا چاہتا ہوں ، اس کے بعد امیر عبدالرحمن نے عبدالملک بن عمر کو اپنا وزیز بنا لیا۔ یمنی قبائل یعنی اہل اشبیلیہ کے دو سردار عبدالغفار بن حامد حاکم شہر نبیلہ اور حیوٰ ۃ بن قلاقش حاکم اشبیلیہ اور عمر و حاکم بیجہ اس معرکہ سے بچ کر فرار ہو گئے تھے، انہوں نے پھر اپنے گرد عربی قبائل کو جمع کیا، ۱۵۷ھ میں امیر عبدالرحمن نے ان پر حملہ کیا اور شکست دے کر ان کو اور ان کے ہوا خواہوں کو قتل کر ڈالا، ان واقعات سے امیر عبدالرحمن کو عرب قبائل کی طرف سے بڑی بدگمانی اور بے اعتباری ہوگئی، چنانچہ اس نے عجمیوں اور غلاموں کو بھرتی کرنا شروع کیا تاکہ ان لوگوں یعنی عرب قبائل کی بغاوتوں اور سرکشیوں سے امن مل سکے، یہی مجبوریاں غالباً خلفائے عباسیہ کو بھی پیش آئی ہوں گی جن کی وجہ سے انہوں نے باوجود اس کے کہ وہ عرب تھے، عربوں پر دوسری قوموں کو ترجیح دی اور عربوں کی غداری سے ہمیشہ ڈرتے ہی رہے۔ ۱۶۰ھ میں عبدالرحمن نے ایک لشکر ابن عبدالواحد کی طرف روانہ کیا، اس لشکر نے جا کر قلعہ شیطران کا محاصرہ کر لیا اور ایک مہینے تک محاصرہ کیے رہنے کے بعد بلانیل و مرام واپس آیا، آخر ۱۶۲ھ میں ابن عبدالواحد قلعہ شیطران سے نکل کر علاقہ شتت بریہ کے ایک گاؤں آیا اس کے ہمراہیوں میں سے دو شخص ابو معین اور ابو حریم نے اس کو قتل کر ڈالا اور اس کا سر لے کر امیر عبدالرحمن کی خدمت میں حاضر ہو گئے، اس طرح اس فتنہ کا عرصہ دراز کے بعد خاتمہ ہوا۔ ابھی ابن عبدالواحد قتل نہ ہوا تھا کہ ۱۶۱ء میں عبدالرحمن بن حبیب فہری معروف بہ صقلبی نے افریقہ میں فوجیں آراستہ کر کے اندلس پر قبضہ کرنے کے ارادے سے چڑھائی کی اور تدمیر کے میدان میں پہنچ کر قیام کیا، یہاں اندلس کے بہت سے بربری آ آکر اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہو گئے، عبدالرحمن بن حبیب نے سلیمان بن یقظان والی برشلونہ کے پاس پیغام بھیجا کہ تم خلافت عباسیہ کی اطاعت قبول کر لو، ورنہ مجھ کو اپنے سر پر پہنچا ہوا سمجھو سلیمان نے انکار کیا اور عبدالرحمن بن حبیب نے سلیمان پر حملہ کیا، مقابلہ ہوا اور سلیمان نے عبدالرحمن بن حبیب فہری کو شکست دے کر بھگا دیا، عبدالرحمن بن حبیب نے میدان تدمیر میں آکر دم لیا، امیر عبدالرحمن بن معاویہ کو جب یہ حال معلوم ہوا تو وہ قرطبہ سے فوج لے کر میدان تدمیر کی طرف روانہ ہوا، عبدالرحمن بن حبیب امیر عبدالرحمن کے آنے کی خبر سن کر کوہ بلنیسہ میں جا کر پناہ گزین ہوا۔ امیر عبدالرحمن بن معاویہ نے اشتہار دیا کہ جو شخص عبدالرحمن بن حبیب کا سر کاٹ کر لائے گا اس کو اس قدر انعام دیا جائے گا اس انعام کے مشتہر ہوتے ہی ایک بربری کی جو عبدالرحمن بن حبیب کے ہمراہیوں میں تھا نیت بگڑی اس نے موقع پا کر عبدالرحمن بن حبیب کا سر کاٹ لیا اور امیر
Flag Counter