Maktaba Wahhabi

258 - 868
مردادیح نے ان سرداروں کو جو رے میں نظر بند تھے رہا کر دیا، وہ سب کرخ میں علی بن بویہ کے پاس چلے گئے، اس نے ان کی بہت خاطر مدارات کی۔ انہی ایام میں ایک دیلمی سردار شیر زاد نامی مع ایک جمعیت کے علی بن بویہ کے پاس آیا اور اس کو اصفہان پر حملہ کرنے کی ترغیب دی۔ مردادیح کو جب معلوم ہوا کہ تمام دیلمیوں کا جماؤ، علی بن بویہ کے پاس ہو گیا ہے تو اس نے لکھا کہ ان تمام سرداروں کو جو رہا ہو کر گئے ہیں ہمارے پاس واپس بھیج دو۔ علی بن بویہ نے اس حکم کی تعمیل سے انکار کیا اور شیر زاد کے ہمراہی میں اصفہان پر حملہ کرنے کی تیاری کرنے لگا، اصفہان میں ان دنوں مظفر بن یاقوت اور ابو علی بن رستم حکومت کر رہے تھے، یہ دونوں خلیفہ سے ناراض اور بغاوت کا اعلان کر چکے تھے۔ علی بن بویہ نے اصفہان پر چڑھائی کر کے مظفر بن یاقوت کو بھگا دیا، ابو علی بن رستم فوت ہو گیا اور اصفہان پر علی بن بویہ نے قبضہ کر لیا۔ یہ خبر سن کر مردادیح کو بڑی فکر پیدا ہوئی کیونکہ اب علی بن بویہ کی طاقت بہت ترقی کر چکی تھی۔ اس نے اپنے بھائی دشمگیر کو فوج دے کر اصفہان کی طرف علی بن بویہ کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا، علی بن بویہ نے مطلع ہو کر اصفہان کو تو چھوڑ دیا اور جرجان پر جا کر قابض ہو گیا۔ یہ واقعہ ماہ ذی الحجہ ۳۲۱ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ دشمگیر نے اصفہان پر قبضہ کر لیا مگر پھر مظفر بن یاقوت کو اصفہان کی حکومت سپرد کر دی، علی بن بویہ نے اپنے بھائی حسن کو گازرون کی طرف خراج وصول کرنے کے لیے بھیجا، وہاں راستے میں مظفر بن یاقوت کی ایک فوج سے مقابلہ ہوا، حسن نے اس کو شکست دی اور روپیہ وصول کر کے بھائی کے پاس لایا۔ علی بن بویہ اصطخر کی طرف روانہ ہوا، ابن یاقوت نے ایک زبردست فوج سے تعاقب کر کے علی بن بویہ کو مقابلہ کے لیے للکارا، لڑائی ہوئی علی بن بویہ کے بھائی احمد نے اس لڑائی میں بڑی بہادری دکھائی، مظفر بن یاقوت شکست کھا کر فرار ہوا، اور واسط میں جا کر دم لیا، علی بن بویہ نے شیراز آکر اس پر قبضہ کیا اور اس طرح تمام صوبہ فارس اس کے قبضہ و تصرف میں آگیا۔ یہاں لشکریوں نے جن کی تعداد بھی زیادہ ہو گئی تھی تنخواہوں کا مطالبہ کیا، علی بن بویہ کے پاس اتنا روپیہ نہ تھا کہ بے باق کرے، اس فکر میں ایک مکان کے اندر چھت پر لیٹ گیا، چھت میں سے ایک سانپ گرا، ابن بویہ نے حکم دیا کہ اس مکان کی چھت گرا دی جائے، چھت کو توڑنے لگے تو اس میں سونے کے بھرے ہوئے صندوق برآمد ہوئے۔ یہ تمام مال اس نے لشکر میں تقسیم کر دیا، اس طرح اس فکر
Flag Counter