Maktaba Wahhabi

194 - 868
مدینہ کے عامل محمد بن صالح نے جب بنو سلیم کی اس زیادتی کا حال سنا تو ان کی سرکوبی کے لیے فوج بھیجی۔ اس فوج کو بھی بنو سلیم نے شکست فاش دے دی اور مکہ و مدینہ کے درمیان تمام علاقے میں بدامنی پیدا ہو گئی، اور قافلوں کی آمد و رفت بند ہو گئی۔ خلیفہ واثق باللہ کو جب ان حالات سے آگاہی ہوئی تو اس نے بغاکبیر اپنے ایک ترکی سپہ سالار کو ترکی فوج کے ساتھ اس طرف روانہ کیا۔ بغاکبیر شعبان ۲۳۰ھ میں مدینہ منورہ پہنچا۔ بنو سلیم سے لڑائیاں ہوئیں ۔ ان کو شکست دی ایک ہزار بنوسلیم کو گرفتار کر کے مدینہ منورہ میں قید کر دیا اور بہت سوں کو قتل کیا۔ بغاکبیر قریباً چار مہینے تک مع اپنی ترکی فوج کے مدینہ میں مقیم رہا اور عربی قبائل کو طرح طرح سے ذلیل و مغلوب و خوف زدہ کرتا رہا، حج سے فارغ ہو کر بغاکبیر نے بنو ہلال کی طرف توجہ کی اور ان کو بھی بنو سلیم کی طرح سزائیں دیں اور تین سو آدمیوں کو گرفتار کر کے قید کر دیا۔ پھر بنو مرہ کی طرف متوجہ ہوا اور مقام فدک میں جا کر چالیس روز تک مقیم رہا اور فزارہ و بنو مرہ کے بہت سے لوگوں کو گرفتار کر کے لایا اور مدینہ میں قید کیا، پھر بنو غفار ثعلبہ اور اشجع کے رؤسا کو طلب کر کے ان سے اطاعت و فرماں برداری کے حلف لیے، پھر بنو کلاب کے تین ہزار آدمیوں کو گرفتار کر کے دو ہزار کو رہا اور ایک ہزار کو قید کر دیا۔ پھر یمامہ میں جا کر بنو نمیر کے پچاس آدمیوں کو قتل کیا اور چالیس کو قید کیا۔ اہل یمامہ مقابلہ پر مستعد ہوئے، بغاکبیر نے کئی لڑائیوں اور معرکہ آرائیوں میں ڈیڑھ ہزار اہل یمامہ کو قتل کیا۔ ابھی یمامہ میں لڑائی کے شعلے فرونہ ہوئے تھے کہ واثق باللہ نے ایک اور ترک سردار کو تازہ دم ترکی فوج کے ساتھ یمامہ کی طرف بغاکبیر کی مدد کے لیے بھیج دیا۔ بغاکبیر نے تمام ملک یمامہ میں قتل عام شروع کرا دیا۔ اہل یمامہ وہاں سے بھاگے تو یمن تک ان کا تعاقب کیا اور ہزارہا آدمیوں کو قتل کیا۔ غرض عربی قبائل کو اچھی طرح پامال و ذلیل کر کے اور دو ہزار دو سو شرفائے عرب کو قید کر کے اپنے ہمراہ بغداد کی طرف لے کر آیا۔ جو قیدی مدینہ میں پہلے قید کر آیا تھا وہ ان کے علاوہ تھے بغداد آکر محمد بن صالح کو لکھا کہ مدینہ کے تمام قیدیوں کو لے کر بغداد آؤ۔ چنانچہ محمد بن صالح ان کو بغداد لے کر آیا اور وہ بھی سب جیل خانے میں ڈال دیئے گئے۔ بغاکبیر نے عرب میں دو برس تک ترکوں کے ہاتھ عربوں کو بے دریغ قتل کرایا اور طرح طرح سے ان کو ذلیل و مغلوب کیا۔ ۲۳۰ھ میں عبداللہ بن طاہر حاکم خراسان نے وفات پائی، خلیفہ واثق باللہ نے اس کے بیٹے طاہر بن عبداللہ کو خراسان، کرمان، طبرستان اور رے کی حکومت پر عبداللہ بن طاہر کی وصیت کے موافق بحال رکھا۔
Flag Counter