Maktaba Wahhabi

149 - 868
لوگ حسن بن سہل سے زیادہ متنفر ہوتے گئے تو بعض اشخاص نے ہمت کر کے اور اپنی جان پر کھیل کر مرو کا قصہ کیا اور وہاں علی رضا بن موسیٰ کاظم ولی عہد خلافت کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ سوائے آپ کے اور کوئی شخص حالات اصلیہ سے مامون کو واقف و آگاہ نہیں کر سکتا۔ آپ اس کام کا بیڑا اٹھائیں اور اس مرحلے کو طے کریں ۔ علی رضا اگرچہ فضل بن سہل کو اپنا مخالف نہیں پاتے تھے بلکہ ہمدرد و معاون دیکھتے تھے۔ لیکن یہ ان کی پاک باطنی اور نیک طینتی تھی کہ وہ جرائت کر کے اس کام پر فوراً آمادہ ہو گئے اور مامون الرشید کو فضل بن سہل اور حسن بن سہل کی نا مناسب حرکات، قتل ہرثمہ، طاہر کی معطلی، عراق کے فساد اور ابراہیم بن مہدی کی خلافت کے متعلق مفصل اطلاع دے کر کہا کہ لوگ عام طور پر بد دل ہو رہے ہیں اور آپ کی خلافت معرض خطر میں ہے، امام علی رضا نے ان حالات سے مطلع کرنے میں یہ بھی صفائی کے ساتھ کہہ دیا کہ آپ نے جو مجھ کو ولی عہد بنایا ہے اس سے بھی بنو عباس اور ان کے ہوا خواہ ناراض ہیں ۔ ان تمام باتوں کو سن کر مامون چونک پڑا اور اس نے کہا کہ آپ کے سوا کوئی اور بھی ان باتوں سے باخبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے فلاں فلاں سردار و مصاحب بھی واقف ہیں لیکن وہ سب فضل بن سہل کے خوف کی وجہ سے دم بخود ہیں اور آپ سے کہنے کی جرائت نہیں کر سکتے۔ مامون نے ان افسروں کو تنہائی میں اپنے پاس طلب کر کے اول دریافت کیا تو سب نے انکار کیا، لیکن جب مامون نے ان کو یقین دلایا کہ فضل تم کو کچھ نہ کہہ سکے گا تو انہوں نے صاف صاف تمام باتیں بیان کر دیں اور علی رضا کے بیان کی پورے طور پر تصدیق کی، یہ سن کر مامون نے مرو سے عراق کی جانب روانگی کا قصد کیا۔ فضل کو جب یہ کیفیت معلوم ہوئی تو اس نے ان سرداروں کو جنہوں نے مامون کو حالات اصلیہ سے واقف کر کے علی رضا کے بیان کی تصدیق کی تھی تکلیفیں پہنچائیں ، کسی کو قید کر دیا، کسی کو بے عزت کر کے کوڑے لگوائے، مگر اب کیا ہو سکتا تھا، جو ہونا تھا وہ ہو چکا۔ مامون نے یہ دانائی کی کہ فضل بن سہل کو اپنی طرف سے خائف و مایوس نہیں ہونے دیا اور فضل بن سہل کے چچا زاد بھائی غسان بن عباد کو خراسان کا گورنر بنا کر خود خراسان سے عراق کی جانب روانہ ہوا۔ مقام سرخس میں وارد ہوا۔ یہاں فضل بن سہل کو حمام میں چار شخصوں نے حملہ کر کے قتل کر ڈالا اور خود فرار ہو گئے۔ مامون نے اعلان کرا دیا کہ جو شخص قاتلین فضل کو گرفتار کر کے لائے گا اس کو دس ہزار دینار انعام دیا جائے گا۔ قاتلین گرفتار ہو کر حاضر ہوئے۔ مامون نے ان کے قتل کا حکم دیا۔ چنانچہ وہ قتل کیے گئے اور ان کے سر حسن بن سہل کے پاس بھیج دیئے گئے۔
Flag Counter