حاصل کرنے کے لیے ہر قسم کی سہولت حاصل تھی۔ اس نے مامون کو اس بات پر آمادہ کر لیا تھا کہ وہ مرو ہی کو دارالخلافہ رکھے جو خراسان کا دارالصدر تھا۔ یہاں اہل عرب کو کوئی زور و قوت حاصل نہیں ہو سکتی تھی۔ اگر مامون الرشید بغداد چلا جاتا تو فضل بن سہل کا یہ زور قائم نہیں رہ سکتا تھا اور یہاں اہل عرب خلیفہ کو اس طرح فضل کے ہاتھ میں کٹھ پتلی کی طرح نہیں چھوڑ سکتے تھے۔ فضل بن سہل نے اپنے بھائی محسن بن سہل کو عراق و حجاز وغیرہ ممالک کا حاکم و وائسرائے بنا کر اہل عرب کے زور کو کم کرنے کا سامان کر دیا تھا۔ ہرثمہ اور طاہر دو زبردست سپہ سالار تھے، جنہوں نے مامون کی خلافت قائم کرنے کے لیے بڑے بڑے جنگی کارنامے دکھائے تھے۔ طاہر کی شہرت اگرچہ ہرثمہ سے بڑھ گئی تھی، مگر ہرثمہ کی قدامت نے اس کمی کو پورا کر دیا تھا اور دونوں کو دربار خلافت سے برابر کے داعیے تھے۔
طاہر کو یہ محسوس ہو چکا تھا کہ امین کے قتل کرنے میں اس نے مامون کی اس فطری محبت کو جو بھائی کو بھائی کے ساتھ ہوتی ہے صدمہ پہنچایا ہے، اسی لیے اسے اس کے مفتوحہ علاقہ کی حکومت نہ ملی، بلکہ اس کی جگہ حسن بن سہل کو فضل بن سہل بآسانی مامون کے حسب منشاء ممالک مغربیہ کا وائسرائے مقرر کر سکا۔ پس طاہر تو اہل عجم کا زور توڑنے اور مامون کو مرو سے بغداد کی طرف لانے کے لیے کوئی کوشش و حرکت نہیں کر سکتا تھا۔ صرف ہرثمہ بن اعین ہی یہ جرائت کر سکتا تھا کہ وہ خلیفہ کو اہل عرب کے حسب منشاء توجہ دلائے۔ ہرثمہ کو یہ بات بھی معلوم ہو چکی تھی کہ مامون الرشید کے پاس کوئی خط، کوئی درخواست کوئی عرض داشت براہ راست بلا توسط فضل بن سہل ہرگز نہیں پہنچ سکتی۔ اسے یہ بھی معلوم ہو چکا تھا کہ خلیفہ کسی شخص سے بلا توسط فضل کے ملاقات نہیں کر سکتا، یعنی کوئی شخص فضل کی اجازت کے بغیر خلیفہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ اس حالت میں مامون الرشید کی حالت قریباً ویسی ہی تھی جیسی کہ ہندوستان کے بادشاہ جہانگیر کی مہابت خاں کی قید میں ۔
تاریخ اسلامیہ میں یہ سب سے پہلی مثال تھی کہ خلیفہ کو اس کے وزیر نے گویا نظر بند کر رکھا تھا اور خلیفہ اپنے آپ کو شاید نظر بند نہیں سمجھتا تھا۔ اب ابوالسرایا کے قتل اور مکہ کی طرف فوج بھیجنے کے بعد ہرثمہ کو معلوم ہوا کہ مامون الرشید کو اب تک عراق و حجاز کی بغاوتوں کا کوئی حال معلوم نہیں اور اب تک وہ ملک کی عام حالت سے بالکل بے خبر ہے۔ چنانچہ ہرثمہ فوراً خراسان کی طرف اس ارادے سے روانہ ہوا کہ میں خود دربار میں حاضر ہو کر تمام حالات سے خلیفہ کو واقف کروں گا اور فضل بن سہل کی ان کارروائیوں کو کہ اس نے خلیفہ کو اب تک بے خبر رکھا ہے، افشا کر دوں گا۔ ہرثمہ حسن بن سہل سے رخصت ہوئے بغیر خراسان کی طرف روانہ ہو گیا۔
|