Maktaba Wahhabi

131 - 868
اگر ذرا غور سے دیکھا جائے تو ان تمام مصائب اور تمام نقصانات کا (جو عالم اسلام کو پہنچے) سبب ہارون الرشید تھا، ہارون الرشید کے غلط اور قابل ملامت کاموں میں سب سے زیادہ قابل ملامت کام یہی تھا کہ اس نے اپنے جانشین کے انتخاب میں غلط روی اختیار کی اور یہ جانتے ہوئے کہ امین کے مقابلے میں مامون زیادہ لائق اور مستحق خلافت ہے، امین کو مامون پر مقدم رکھا، ہارون کی طرف سے یہ عذر پیش کیا جا سکتا ہے کہ امین نجیب الطرفین اور خالص ہاشمی تھا، لیکن مامون کی ماں مجوسی النسل تھی، اس لیے مامون سے اندیشہ تھا کہ وہ عربی عنصر کو زیادہ کمزور کر کے ایرانیوں کے اقتدار و قوت کو اور زیادہ بڑھا دے گا۔ لہٰذا اس نے امین کو اس لیے اپنا جانشین منتخب کیا تھا کہ وہ خالص ہاشمی اور عربی النسل ہونے کی وجہ سے ہارون الرشید کی اس پالیسی کو جو اس نے آخر عمر میں اختیار کی تھی کہ ایرانیوں کے زور کو توڑ دیا جائے کامیاب بنا سکے گا، مگر اس پالیسی کے کامیاب بنانے کے لیے امین کا دل و دماغ موزوں نہ تھا، اور ہارون کو اس کا اندازہ بخوبی تھا، کیونکہ اپنے آخر ایام حیات میں وہ مامون کی قابلیت اور امین کی نا اہلیت سے بخوبی واقف ہو چکا تھا۔ اگر اور بھی زیادہ گہری نظر سے دیکھا جائے تو ہارون الرشید کی بھی کوئی خطا نہیں تھی، بلکہ شروع ہی سے عباسیوں نے جو طرز عمل اختیار کیا تھا اس کا لازمی نتیجہ یہی تھا جو ظہور میں آیا، عباسیوں نے اول اہل خراسان کو حصول مقصد کا ذریعہ بنا کر عربوں کی مخالفت کی اور عربوں کے اثر اور اقتدار کے مٹانے میں ساری طاقت صرف کر کے خراسانیوں کو جو نو مسلم تھے طاقتور بنایا، ابو مسلم کو جو حکم عباسی مقتدا ابراہیم کی طرف سے دیا گیا تھا، اس کا ذکر اوپر آ چکا ہے کہ کسی عربی بولنے والے کو زندہ نہ چھوڑا جائے، چنانچہ ابو مسلم نے چھ لاکھ عربوں کو خراسان و ایران میں موت کے گھاٹ اتار دیا، علویوں اور عباسیوں کی متفقہ کوششیں جو بنو امیہ کے خلاف جاری تھیں وہ شروع سے ہی اہل عرب کے اثر و قوت کو کم اور خراسانیوں ، فارسیوں اور عراقیوں کو طاقتور بنانے والی تھیں ، ہر ایک سازش جو بنو امیہ کے خلاف کامیاب ہوئی، اس میں عراقیوں اور خراسانیوں ہی سے امداد لی گئی، اس طرح جب بنو امیہ کی بربادی عمل میں آئی تو علوی دیکھتے کے دیکھتے رہ گئے اور عباسی خلافت و حکومت کے مالک ہو گئے، پھر آخر جب علویوں نے عباسیوں کی مخالفت شروع کی اور سازشوں کا سلسلہ برابر جاری رہا تو علویوں کو بھی عراقیوں اور خراسانیوں سے امداد ملی۔ جن لوگوں کو شروع میں بنو امیہ کے خلاف عربوں کے قتل کرنے پر آمادہ کیا گیا تھا وہی اب عباسیوں کے لیے موجب مشکلات بن گئے، منصور عباسی کے زمانے تک خراسانیوں کا عروج برابر ترقی
Flag Counter