گروہوں میں منقسم تھے اور ایک گروہ دوسرے گروہ کا مخالف تھا۔ لہٰذا ہارون کے مرتے ہی ان دونوں گروہوں نے امین و مامون کی پیشوائی میں ایک دوسرے کے خلاف زور آزمائی کی تیاریاں شروع کر دی تھیں اور ایک دوسرے کی طرف سے مطمئن نہ تھے۔
مامون نے اہل خراسان کی تالیف قلوب کے لیے خراسان کا چوتھائی خراج معاف کر دیا اور خراسانی سرداروں سے ترقیات و قدر دانی کے بڑے بڑے وعدے کیے۔ اہل ایران خوش ہو ہو کر کہتے تھے کہ مامون الرشید ہمارا ہمشیر زادہ ہے اور وہ ضرور ہمارے مرتبہ اور اقتدار کو بڑھائے گا۔ ادھر مامون نے مرو کے علماء و فقہاء کو بلا کر کہا کہ آپ لوگ وعظ و پند کے ذریعہ لوگوں کے خیالات کی تربیت کریں اور حالات کو قابو میں رکھیں ۔ ان تمام حالات کے موجود ہوتے ہوئے مامون الرشید نے سب سے بڑی عقل مندی یہ کی کہ امین الرشید کی خدمت میں مؤدبانہ عرضی لکھ کر بھیجی اور ہدایا و تحف روانہ کر کے اپنی نیاز مندی و فرماں برداری کا یقین دلانے کی کوشش کی۔
اگر خلیفہ امین الرشید کی طرف سے حزم و مآل اندیشی کے ساتھ کام لیا جاتا تو مامون الرشید ہی کی طرف سے ناجائز و ناشدنی حرکات کا ظہور ہو تا اور وہی ملزم قرار پا کر اہل عالم کی نگاہوں میں مطعون و بدنام ہوتا اور شاید اس کو کامیابی بھی حاصل نہ ہوتی، لیکن فضل بن ربیع اور دوسرے مشیر امین کے لیے اچھے مشیر ثابت نہ ہوئے اور امین سے کسی دانائی و ہوشیاری کا ظہور نہ ہوا بلکہ اس نے اپنے کاموں سے بہت جلد لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ ہارون الرشید کے تخت کو سنبھالنے کی قابلیت نہیں رکھتا۔ اس نے تخت خلافت پر قدم رکھتے ہی پہلی غلطی یہ کی کہ اپنے بھائی قاسم یعنی موتمن کو جزیرہ کی حکومت سے معزول کر کے اس کے پاس صرف قنسیرین و عواصم کا صوبہ باقی رکھا اور جزیرہ کی حکومت پر اپنی طرف سے خزیمہ بن خازم کو مامور کر کے بھیج دیا۔
اسی سال یعنی اپنی خلافت کے ابتدائی ایام میں اس نے فضل بن ربیع کے مشورے سے اپنے بیٹے موسیٰ بن امین کو بجائے مامون کے ولی عہد بنانا چاہا اور مامون کو خود مخالفت کا موقع دے دیا۔ جس زمانہ میں ہارون الرشید خراسان کو جا رہا تھا تو اس نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ یہ لشکر اور تمام سامان مامون الرشید کے پاس خراسان میں رہے گا اور مامون ہی اس کا مالک ہے، لیکن فضل بن ربیع تمام سامان اور تمام لشکر کو جو وفات ہارون کے وقت طوس میں موجود تھا، لے کر بغداد کی طرف چل دیا اور اس طرح مامون کو بہت کمزور کر گیا۔ اس لیے فضل بن ربیع کو یہ اندیشہ پیدا ہوا کہ اگر امین کے بعد مامون خلیفہ ہو گیا اور جلدی اس کو تخت خلافت پہنچ گیا تو وہ میرے ساتھ ضرور برا سلوک کرے گا۔ لہٰذا اس نے یہ کوشش کی کہ مامون کو
|