Maktaba Wahhabi

85 - 676
مخالفت ہی کی وجہ سے ہوا۔ چنانچہ سورہ قصص میں فرعونی عساکر کی تباہی کے بعد فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِن بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَىٰ بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴾ (القصص: 43) ’’اور پہلے لوگوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی، جس میں لوگوں کے لیے بصیرت و ہدایت اور رحمت تھی تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔‘‘ سنت قرآن میں: اب قرآن عزیز میں سنت کی ضرورت کو ملاحظہ فرمائیں۔ بعض انبیاء کا انحصار مدت العمر سنت ہی پر رہا ہے۔ (1) سورہ نساء میں ہے: ﴿ إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا ﴾ (النساء: 163) ’’ہم نے آپ کی طرف وحی کی جیسے حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد آنے والے نبیوں کی طرف کی، اور ہم نے حضرت ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، ان کی اولاد اور حضرت عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان (علیہم السلام) کی طرف وحی کی اور ہم نے حضرت داود کو زبور مرحمت فرمائی۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی کو حضرت نوح علیہ السلام کے بعد آنے والے تمام انبیاء سے تشبیہ دی گئی ہے، ان میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت مسیح علیہ السلام اور داود کے سوا باقی انبیاء علیہم السلام کے متعلق کسی کتاب کا ذکر نہیں۔ ان کی وحی از قسم سنت ہی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی کو جب متلو اور غیر متلو دونوں قسم کی وحی سے تشبیہ دی گئی ہے، تو ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر دونوں قسم کی وحی نازل فرمائی گئی ہے۔ قرآن عزیز کے الفاظ نازل فرمائے اور سنت کا مفہوم بتایا گیا۔ سنت کے متعلق کتاب اللہ اور عقل سلیم کی ان تصریحات کی بنا پر ہی علامہ موسیٰ جار اللہ نے فرمایا ہے: ’’فالسنن في الشرائع والقوانين أصل الأصول، وهي في شرع الإسلام
Flag Counter