میرے مقصد کو نہ اس اختصار سے کوئی فائدہ ہے، نہ پوری عبارت سے نقصان۔ میں تیسرے گروہ کو اس عقیدہ کے ہوتے بھی گمراہ سمجھتا ہوں۔ مولانا مودودی اسے گمراہی کی حد سے ورے تھوڑی سی غلطی سمجھتے ہیں۔ میری ناقص رائے میں آج کا پرویز اور 35ء کا پرویز دونوں گمراہ ہیں، بلکہ 35ء کا پرویز کسی قدر بے وقوف اور کم فہم! بشرطیکہ وہ مولانا کی اس ترجمانی کو قبول کرے، جس کی مجھے امید نہیں۔
اگر یہ شہادت مل جائے کہ پرویز صاحب 35ء میں منکر حدیث نہیں تھے، تو میری معلومات میں اضافہ ہو گا۔ کیا پرویز صاحب یہ اقرار کریں گے کہ میں اب منکر حدیث ہوں؟ پہلے میں گمراہ نہیں تھا، اب گمراہ ہو چکا ہوں؟ اگر آپ یہ اقرار کرا دیں تو آپ کا ملت پر احسان ہو گا۔ میری دانست میں حافظ اسلم اور پرویز صاحب میں عقیدہ کا کوئی فرق نہیں۔ منافقین کی ایک جماعت ہے، جو عوام کو خراب کرنے کے لیے الفاظ کی ہیرا پھیری کرتی رہتی ہے۔ اہل نفاق کے متعلق احتیاط ہی برتنی چاہیے۔
چور دروازے:
میں نے انکارِ حدیث کے تدریجی ارتقاء اور اس کے مختلف ادوار کا ذکر کرتے ہوئے ایسے لوگوں کا ذکر بھی کیا ہے، جو حدیث کی حجیت کے منکر تو نہیں، مگر ان کی منطق نوازی سے انکار کی راہیں ضرور کھلتی اور انکار کے لیے حیلے اور بہانے پیدا ہو سکتے ہیں۔ میں نے اس میں ایسے اکابر کا بھی ذکر کیا ہے، جن کی علمی اور بعض ملی خدمات کا خود مجھے اعتراف ہے، مگر میں دیانتاً ان کو تشکیک اور چور دروازوں کی ایجاد کا ملزم سمجھتا ہوں۔
کتاب کے صفحہ (100) سے آخر تک میں نے ان حضرات کی ’’نصوص‘‘ اور عبارات سے واضح کیا ہے کہ میں ان اکابر کو کیوں ملزم سمجھتا ہوں؟ میں نے اس میں اجمال اور اہمال دونوں سے کام نہیں لیا اور شکر ہے کہ ان کی ’’بزرگی‘‘ اس صاف گوئی میں حائل نہیں ہو سکی۔ ماہر القادری صاحب کا فرض تھا کہ میرے شبہات پر بحث کرتے اور میری غلطی کو واضح فرماتے۔ مولانا شبلی، [1]مولانا مودودی
|